ٹیکسیشن سے فارن ایکسچینج تک ہر سطح پر ٹیکنالوجی استعمال کریں گے، شوکت ترین
وفاقی وزیر خزنہ شوکت ترین نے ٹیکس اور فارن ایکسچینج کے نظام میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر سطح پر ٹیکنالوجی استعمال کریں گے تاکہ وصولیوں میں بہتری آئے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران فارن ایکسچینج پر بات کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ پتا نہیں کیا قدغنیں تھیں کہ ہم نے اپنا کیپیٹل اکاؤنٹ ہی کھول دیا جبکہ ہم خود کفیل نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح 12.96 فیصد تک پہنچ گئی
انہوں نے کہا کہ 1992 کے فنانس ایکٹ کے تحت آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں، پھر ہماری فارن ایکسچینج کی کمپنیاں اور بروکرز بھی کافی آزاد ہیں، تو فارن ایکسچینج کے ساتھ اس کو باہر لے جانا اور لے آنا، اس کی کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں اوور انوائسنگ اور انڈر انوائسنگ ہورہی ہے، پیٹرولیم اور دیگر مصنوعات میں ہماری ٹرانسفر پرائسنگ ہو رہی ہے، اربوں روپے ادھر کے ادھر ہوجاتے ہیں، کئی چیزیں پکڑی جارہی ہیں اور اس حوالے سے ایف آئی اے اچھا اور بڑا ذمہ داری والا کام کر رہی ہے۔
ایف آئی اے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ بڑا بین باجا نہیں کرتے لیکن اندر ہی اندر چیزوں پر اچھی پیش رفت ہو رہی ہے لیکن ہمیں یہ چیزیں ٹھیک کرنی ہیں اور اس کو آٹومیشن کے ذریعے ٹھیک کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسٹمز میں سنگل ونڈو لے کر آرہے ہیں اور اب وہاں لینس کا سسٹم بھی آئے گا، جو دوسری جگہوں سے قیمتوں کا موازنہ کرے گا اور دیکھے گا کہ جو انوائس آئی ہے وہ متعلقہ ہے یا نہیں اور اگر متعلقہ نہ ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میرے علم میں آیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات میں ٹرانسفر پرائسنگ ہو رہی ہے، اس پر بھی ہمیں ٹیکنالوجی استعمال کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں: ایکنک نے 4 کھرب 48 ارب روپے کے چار ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے اوور انوائسنگ اور انڈر انوائسنگ بہت بڑا مسئلہ رہا ہے اور اس میں عجیب چیز ہے کہ ہم نے آج تک نوٹس ہی نہیں کیا، نوٹس تو کیا ہوگا لیکن ہم دوسری طرف دیکھتے ہیں، سامان چین سے آرہا ہے اور انوائسنگ دبئی سے ہو رہی ہے، چین کا دبئی سے کیا تعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ کچھ نہ کچھ دال میں کالا ہے، یہ تو ایک ضعیف اور اندھے آدمی کو بھی نظر آنی چاہیے، لیکن ہم دہائیوں سے چپ کرکے تماشا دیکھ رہے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ اب ہم چپ کرکے یہ تماشا نہیں دیکھیں گے، ہم اس میں تحقیقات کر رہے ہیں، لوگوں نے دبئی اور باقی جگہوں پر کمپنیاں کھولی ہوئی ہیں اور اس کے ذریعے ٹرانسفر پرائسنگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ہارڈ ارن فارن کرنسی کمپرومائز ہو رہا ہے، یہ ایک چھوٹا سا قدم ہے لیکن ہم نے ہر سطح پر ٹیکنالوجی استعمال کرنی ہے، چاہے یہ ٹیکسیشن ہو یا فارن ایکسچینج ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم فرق پیدا کرنے میں کامیاب ہوں گے اور پاکستان میں لوگوں کو جو ٹیکس دینا ہے وہ ادا کریں لیکن اس میں رکاوٹیں نہیں ہونی چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ 7 ماہ کے دوران ہدف سے زائد 262 ارب روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی، ایف بی آر
وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں اور انسانی مداخلت ختم کرتے ہیں تو لوگ کم از کم اس کا بہانہ نہیں بنا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر اور دیگر چیئزمینز کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ کم از کم اقدامات کر رہے ہیں کیونکہ یہ سب ایک دن میں نہیں ہوسکتا، یہ حکومت ہے جو یہ سب کچھ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں ہے جب ہم اپنی ٹیکسیشن بھی پوری صلاحیت کے ساتھ کریں گے اور فارن ایکسچینج کو بھی بچائیں گے۔