کوئٹہ: وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر 17 سال بعدریڈ زون کھول دیا گیا
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر کوئٹہ شہر کی مرکزی شاہراہ زرغون روڈ پر واقع ریڈ زون کو 17 سال بعد ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریڈ زون کو 17 سال پہلے عام لوگوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا، اب تمام بیریئرز اور رکاوٹیں ہٹا کر اسے عام شہریوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
گورنر سید ظہور احمد آغا اور میر عبدالقدوس بزنجو نے ریڈ زون پہنچ کر اس علاقے سے تمام رکاوٹیں ہٹانے کا اعلان کیا جہاں کئی اہم تنصیبات کے علاوہ گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ ہاؤس، بلوچستان سول سیکریٹریٹ اور چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل بلوچستان پولیس اور کئی وزرا کی رہائش گاہیں موجود ہیں۔
ریڈ زون میں آٹو رکشہ کو داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی، مظاہرین کو بھی اس علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: احتجاج کے دوران اہم سڑکیں بند کرنے والے 19 ڈاکٹرز گرفتار
17 سال قبل آئی جی پولیس کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب خودکش حملے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر یہاں ریڈ زون قائم کیا گیا تھا۔
اس حملے میں کئی جانیں گئی تھیں، اس وقت کے آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا حملے میں بال بال بچے تھے، آئی جی ہاؤس اور گورنر ہاؤس کے کچھ حصوں کو شدید نقصان بھی پہنچا تھا۔
کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے پولیس کو ٹریفک کے لیے سڑکیں بند نہ کرنے کا بھی حکم دیا۔
وزیر اعلیٰ کی مولانا فضل الرحمٰن کو سیکیورٹی کی یقین دہانی
دریں اثنا وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حکومت، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو کوئٹہ اور چمن کے دورے کے دوران مکمل سیکیورٹی فراہم کرے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے میں تمام سیاسی رہنماؤں کو زیادہ سے زیادہ سیکیورٹی فراہم کرے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: جعفرآباد میں دستی بم حملہ، پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی
انہوں نے بتایا کہ حکومت، مولانا فضل الرحمٰن کو ان کے آئندہ دورہ کوئٹہ اور چمن کے دوران دہشت گردی کے خطرے سے آگاہ کرچکی ہے، اب وہ چمن کا دورہ کریں یا نہ کریں یہ فیصلہ ان کا ہوگا، حکومت جے یو آئی (ف) کے رہنما کو زیادہ سے زیادہ ممکنہ سیکیورٹی فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔
صوبے کے مختلف علاقوں میں حالیہ دہشت گرد حملوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ان حملوں کے ذریعے صوبے کے عوام کو یرغمال بنانا چاہتے تھے لیکن سیکورٹی فورسز کے اہلکار دہشت گردوں کے ان مذموم عزائم کو ناکام بنا دیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردی سے صرف بلوچ عوام کو ہی نقصان پہنچے گا، صوبے کے لوگ مسلح افواج کے ساتھ ہیں جو ملک کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔