پی ایس ایل سیزن 7 میں ٹاس جیتو، میچ جیتو کا سلسلہ آخر کب تک؟
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 7 کے سُپر سنڈے میں ڈبل ہیڈر یعنی کہ 2 میچ تھے اور یہ دونوں ہی اہم تھے۔ پہلا میچ اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان کھیلا گیا جو پی ایس ایل کے رواں سیزن میں اسلام آباد کا پہلا میچ تھا جبکہ دوسرا میچ روایتی حریف لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کے مابین کھیلا گیا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کا پی ایس ایل 7 میں پہلا میچ
پہلے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی آمنے سامنے تھے لیکن لگتا تھا میدان میں صرف اسلام آباد ہی ہے، پشاور کی ٹیم تو دُور دُور تک نظر ہی نہیں آئی۔
اس سے پہلے ٹاس جیت کر شاداب خان نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے وہاب ریاض کو بیٹنگ کی دعوت دی لیکن اسلام آباد کے باؤلرز نے پشاور کے بلے بازوں کو بیٹنگ کرنے ہی نہیں دی اور پہلی 4 وکٹیں صرف 35 رنز پر حاصل کرلیں۔
لیکن شرفین ردرفورڈ نے پہلے شعیب ملک کے ساتھ 73 رنز کی شراکت داری قائم کی اور پھر بین کٹنگ کے ساتھ مل کر 51 رنز جوڑے، یوں پشاور زلمی کا اسکور 6 وکٹوں کے نقصان پر 168 رنز تک پہنچ گیا۔
ردرفورڈ نے 70 رنز کی بہترین اننگ کھیلی جبکہ اسلام آباد کے فہیم اشرف اور حسن علی نے 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔
اسلام آباد نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پال اسٹرلنگ تیز بارش کی طرح ایسے برسے کہ چند لمحوں میں جل تھل کردیا۔ انہوں نے سبھی باؤلرز کو چھکوں، چوکوں کی مدد سے بھگو کر رکھ دیا اور کسی باؤلر کو خاطر میں نہیں لائے۔ صورتحال یہ ہوگئی کہ پال اسٹرلنگ اور ایلکس ہیلز کی اوپننگ جوڑی نے پہلے 3 اوورز میں ہی 50 رنز بنالیے۔ پال اسٹرلنگ نے صرف 18 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور 25 گیندوں پر 57 رنز کی برق رفتار اننگ کھیلی۔
جب تک اسٹرلنگ وکٹ پر موجود تھے، ایلکس ہیلز نسبتاً خاموش نظر آئے، لیکن اسٹرلنگ کے آؤٹ ہوتے ہی ہیلز نے بھی برسنا شروع کردیا اور پشاور کے باؤلرز کو خوب دھویا۔ انہوں نے 54 گیندوں پر 82 رنز کی ناقابلِ شکست اننگ کھیلی۔ پال اسٹرلنگ کے بعد رحمٰن اللہ گُرباز آئے تو وہ بھی اپنے خیمے سے ہی چارج ہو کر آئے تھے، انہوں نے سہیل خان کو دو کرارے چھکے رسید کیے اور صرف 16 گیندوں پر 27 رنز بنالیے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کی بیٹنگ دیکھ کر لگتا تھا کہ یہ مطلوبہ ہدف حاصل نہیں کرنا چاہتے بلکہ زبردستی چھین لینا چاہتے ہیں، بہت کم مواقعوں پر ایسی جارحانہ بیٹنگ دیکھنے کو ملتی ہے۔
اس میچ پر اگر کوئی بات کی جا سکتی ہے تو وہ صرف اتنی ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو چاروں شانے چت کردیا۔ اسلام آباد کی ٹیم مکمل طور پر چارج نظر آئی اور کسی موقعے پر پشاور کو حاوی نہیں ہونے دیا، بیٹنگ میں تو جیسے اسلام آباد کا ایک ہی منصوبہ تھا کہ مارو، مارو اور کُھل کے مارو۔
اسلام یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو پورے میچ میں سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا، ایک اچھی بیٹنگ وکٹ پر پہلے پشاور کو 168 رنز تک محدود کیا اور پھر مطلوبہ ہدف اس تیزی سے حاصل کرنا شروع کیا کہ پشاور کے کپتان وہاب ریاض پوری طرح بوکھلا گئے۔ انہیں سمجھ ہی نہیں آیا کہ کیا کریں، وہ جسے باؤلنگ دیتے اسلام آباد کے اوپنرز اسی پر چڑھ دوڑتے، بیٹنگ میں اس طرح کا اٹیک کسی بھی ٹیم کے قدم اکھاڑ سکتا تھا۔
اسلام آباد نے پہلا میچ ٹھوک بجا کر جیت لیا اور ساتھ ہی دوسری ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی کہ ہوشیار ہوجاؤ ہم آگئے ہیں میدان میں۔
کراچی کنگز کی وِنگز لگاکر اُڑنے کی تیسری کوشش بھی ناکام
ایک طرف تو اسلام آباد یونائیٹڈ نے آتے ہی دھوم مچا دی اور دوسری طرف کراچی کنگز مسلسل تیسرا میچ ہار گئی۔کل کھیلے گئے دوسرے میچ میں لاہور قلندرز سے ٹاس ہارنے کے بعد بابر اعظم اور کراچی کنگز کو ایک بار پھر پہلے بلے بازی کرنی پڑگئی۔
شرجیل خان نے اس چیلنج کو قبول کیا اور پہلے ہی اوور میں شاہین شاہ آفریدی کو 3 چوکے جڑ دیے۔ شرجیل بھرپور فارم میں نظر آئے، گیند اور بیٹ کا ملاپ ہوتا اور گیند باؤنڈری سے باہر جاتی۔ بابر بھی رنز بنا رہے تھے لیکن گیند اور بیٹ کا تال میل مزے کا نہیں تھا۔ شرجیل خان نے 60 رنز کی بہترین اننگ کھیلی، مگر جب وہ لاہور کے لیے مزید خطرناک ثابت ہوتے جارہے تھے، تب انہیں محمد حفیظ نے اپنی پہلی ہی بال پر بولڈ کردیا۔ بابر اعظم 15ویں اوور میں 41 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ محمد نبی نے 15 اور جو کلارک نے ناقابلِ شکست 24 رنز بنائے۔
کراچی نے مقررہ 20 اوورز میں7 وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے۔ حارث رؤف نے 33 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔
جواب میں فخر زمان نے جو بیٹنگ کی بھاگ دوڑ سنبھالی تو آخر تک لے کر گئے اور کسی موقعے پر ایسا نہیں لگا کہ وہ یہ ذمے داری نہیں نبھا سکیں گے۔ فخر زمان نے تن تنہا لاہور قلندرز کو فتح کی دہلیز تک پہنچایا اور ایک شاندار سنچری اسکور کی۔ یہ فخر زمان کی پی ایس ایل میں پہلی سنچری ہے۔ فخر زمان 19ویں اوور میں 106 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو جیت کے لیے صرف 7 رنز چاہیے تھے جو سمیت پٹیل نے 4 گیندوں پہلے حاصل کرلیے۔
میچ پر مجموعی طور پر نظر ڈالیں تو ایسے 3، 4 نکات سامنے آتے ہیں جو کراچی کی ہار کا سبب بنے۔
پہلا نکتہ تو کپتان بابر اعظم کو بیٹنگ میں ہونے والی مشکلات ہیں، بابر اعظم پھنس کر کھیل رہے ہیں اور دباؤ میں محسوس ہورہے ہیں، جس کی وجہ سے آزادانہ اسٹروکس نہیں کھیل پا رہے۔ شرجیل کی بہترین اننگ کے باوجود بابر اعظم بیٹنگ کرتے ہوئے کسی موقعے پر بھی پُراعتماد نظر نہیں آئے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے یہ دونوں بیٹسمین الگ الگ وکٹ پر بیٹنگ کررہے ہیں۔
کراچی کا مڈل آرڈر بھی بکھرا ہوا ہی نظر آتا ہے، یعنی سوائے شرجیل کے کوئی بھی بیٹسمین پُراعتماد نظر نہیں آیا۔ اس میچ میں صاحبزادہ فرحان کو ڈیبیو کروایا تو انہیں 7ویں نمبر پر بیٹنگ کے لیے بھیجا جبکہ وہ اوپر کھیلتے ہیں اور نیشنل ٹی20 کپ میں بھرپور فارم میں بھی تھے۔
فاسٹ باؤلنگ کے شعبے میں کراچی کی خامیاں کُھل کر سامنے آئی ہیں، کوئی بھی فاسٹ باؤلر اٹیکنگ باؤلنگ نہیں کرسکا۔ کراچی کی باؤلنگ لائن نے 3 میچوں میں صرف 9 وکٹیں حاصل کیں ہیں اور ان 9 وکٹوں میں فاسٹ باؤلرز نے صرف 4 وکٹیں اپنے نام کیں۔
کراچی کنگز کا ٹیم کمبینیشن بھی نہیں بن رہا اور ساتھ ہی غیر ملکی کھلاڑیوں کی کارکردگی بھی غیر تسلی بخش ہے۔
دوسری طرف آج لاہور قلندر کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے کپتانی کرتے ہوئے بڑے اچھے فیصلے کیے، شروعات میں وکٹیں نہیں مل رہی تھیں اور شرجیل بھی تابڑ توڑ بیٹنگ کر رہے تھے تو شاہین شاہ آفریدی مسلسل باؤلنگ میں تبدیلیاں کرکے شرجیل کی وکٹ حاصل کرنا چاہ رہے تھے اور پھر 11ویں اوور میں جب انہوں نے محمد حفیظ کو لانے کا فیصلہ کیا تو بالآخر انہیں وہ کامیابی مل گئی۔ اس کے بعد پھر لاہور قلندرز نے کم بیک کیا اور کراچی کو نہ صرف 170 رنز تک محدود کیا بلکہ آخری 10 اوورز میں 7 وکٹیں بھی حاصل کیں۔
باقی پی ایس ایل سیزن 7 اپنے جوبن پر ہے، بہترین کرکٹ دیکھنے کو مل رہی ہے، بس اب جلدی سے ٹاس جیتو، میچ جیتو والا سلسلہ رکنا چاہیے اور مجھے امید ہے کہ یہ بہت جلد ہونے والا ہے۔
لکھاری کا کھیلوں کے ساتھ بچپن ہی سے گہرا تعلق ہے۔ خود کھیلتے بھی رہے ہیں اور اس حوالے سے معلومات بھی رکھتے ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔