امریکا اور نیٹو نے روس کے سیکیورٹی مطالبات پورے نہیں کیے، پیوٹن
روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ امریکا اور نیٹو نے یوکرین کے معاملے پر ان کے سیکیورٹی مطالبات پورے نہیں کیے تاہم اس کے باوجود بھی ہم مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے معاملے پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے ماحول میں امریکا سمیت مغربی ممالک کی جانب سے روس کو سنگین نتائج اور پابندیوں کے نفاذ کی دھمکیاں دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن اس کے باوجود روسی صدر نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔
مزید پڑھیں: روس نے یوکرین کے سر پر بندوق تان رکھی ہے، برطانوی وزیراعظم
تاہم آج فرانس کے صدر ایمینوئیل میکرون سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی کارروائی سے قبل امریکا اور نیٹو کے ردعمل کا جائزہ لیں گے۔
فرانسیسی صدارتی آفیشل نے کہا کہ پیوٹن کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ صورتحال مزید خراب ہو اور روسی وزیر خارجہ کے اس موقف کی توثیق کی کہ روس جنگ نہیں چاہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس امر پر توجہ مرکوز کی گئی کہ امریکا اور نیٹو نے روس کے اصولی تحفظات کو کوئی اہمیت نہیں دی۔
روس کے ان تحفظات میں نیٹو کے دستوں میں توسیع، روس کی سرحد کے قریب جارحانہ ہتھیاروں کی تنصیب اور نیٹو کی فوجی صلاحیتوں اور انفرااسٹرکچر کی واپسی شامل ہیں لیکن روس کا کہنا ہے کہ نیٹو اور امریکا نے ان تحفظات کو نظرانداز کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تناؤ میں کمی کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان پیرس میں مذاکرات
پیوٹن نے کہا کہ اہم سوالات کو نظر انداز کر دیا گیا کہ امریکا اور اس کے اتحادی کس طرح سیکیورٹی سالمیت کے اصول پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ کسی کو بھی دوسرے ملک کی سلامتی کی قیمت پر اپنی سلامتی کو مضبوط نہیں کرنا چاہیے۔
امریکا اور نیٹو کا کہنا ہے کہ روس کے کچھ مطالبات کو پورا نہیں کیا جا سکتا لیکن مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ مغربی فوجی اتحاد روس پر نظر رکھے ہوئے ہے جس کے ہزاروں فوجی یوکرین کی سرحد کے قریب موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیٹو مشرقی یورپ میں اپنے دستوں کی تعداد بڑھانے کے لیے تیار ہے اور خبردار کیا کہ روس کا حملہ سائبر حملے، اقتدار پر قبضے سمیت کسی بھی طرح کا ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: روس نے یوکرین میں حکومتی تبدیلی کے حوالے سے برطانوی دعویٰ مسترد کردیا
انہوں نے کہا کہ ہم نیٹو کی طرف سے سیاسی مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں البتہ اگر روس نے مسلح مزاحمت کا راستہ اپنایا تو ہم اس کا سامنا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
ادھر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروو نے کہا کہ اگر اس بات کا انحصار روس پر ہے تو پھر کسی بھی قسم کی جنگ نہیں ہو گی، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ ہمارے مفادات کو نظرانداز کردیا جائے۔
یاد رہے کہ امریکا اور یورپی یونین نے روس کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین پر حملے کی صورت میں انہیں سنگین نوعیت کی معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔