پاکستان

اقوام متحدہ پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کا معترف

پولیو وائرس منتقلی رکنے اور کیسز کی تعداد صفر ہونے تک پاکستان میں اسی عزم کے ساتھ کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی دو خصوصی ایجنسیوں نے پاکستان کے پولیو پروگرام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وائرس منتقلی رکنے اور کیسز کی تعداد صفر ہونے تک پاکستان میں اسی عزم کے ساتھ کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

جمعرات کو قاہرہ سے جاری ہونے والے اپنے مشترکہ بیان میں جنوبی ایشیا کے لیے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر جارج لاریہ اڈجی اور مشرقی بحیرہ روم کے لیے عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد المندھاری نے کہا کہ حالیہ آزادانہ نگرانی کے جائزے کے بعد ہمیں یقین ہے کہ پاکستان میں اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ پولیو کی نگرانی کا نظام ہے جو پولیو وائرس کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پہلی مرتبہ 12ماہ تک پولیو کیس رپورٹ نہ ہونے کا ریکارڈ

یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کے حکام نے کہا کہ ہم نے نومبر میں اپنے دوسرے مشن کو ختم کردیا تھا کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ ماضی کی نسبت پاکستان کا پولیو پروگرام اس طرح کے مقصد کے لیے موزوں ہے, ویکسینیشن مہمات زیادہ درست طریقے سے چلائی جا رہی ہیں جبکہ کام کی نگرانی زیادہ سخت ہونے کے ساتھ ساتھ اصلاحی اقدامات زیادہ مؤثر طریقے سے کیے جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے حکام نے بتایا کہ ملک بھر سے فلیسڈ فالج کے شکار بچوں کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں اور ملک کے 44 اضلاع میں اسٹریٹجک طور پر واقع 65 مقامات سے سیوریج کے نمونے معمول کے مطابق جمع کیے جاتے ہیں، اب ہمیں اس خلا کو پر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پولیو وائرس کی گردش کی انتہائی کم سطح پر بروقت نشاندہی ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر پولیو سے متاثرہ ہر بچے تک رسائی ہو، کیونکہ اگر ہم ہر بچے تک نہیں پہنچ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم پولیو مہم کا خاتمہ کرنے سے قاصر ہیں، ہمیں یہ سوچ ترک کرنی ہو گی کہ پاکستان اور افغانستان الگ الگ چیلنج ہیں، یہ وبائی امراض ہیں اور دونوں ملکوں کو اس مشترکہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا کہ فنڈنگ ​​پر پابندی سے نظام صحت کی دیکھ بھال بری طرح سے متاثر ہو سکتی ہے اور اس سے افغانستان میں انسانی ضروریات میں اضافے کا خطرہ ہے، اگر نظام صحت تباہ ہوا تو ویکسینیشن کی سرگرمیاں اور نگرانی کا نظام جاری نہیں رہ سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئز: آپ پولیو وائرس اور پاکستان میں اس کے پھیلاؤ سے متعلق کیا جانتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ دنیا نے مل کر پولیو کے خاتمے کے لیے قابل ذکر پیش رفت کی ہے لیکن ہم ابھی تک اپنے اہداف تک نہیں پہنچے ہیں، ہمیں اس ہنگامی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے پولیو کے خاتمے تک سیاسی سطح پر بھرپور عزم، فنڈنگ ​​اور انتھک محنت کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے کووڈ-19 کے ساتھ ساتھ خسرہ اور روبیلا کی ویکسینیشن پر پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سال بھر میں 3کروڑ 20 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے، جو قابل تحسین ہے۔

حکام نے وزیراعظم عمران خان کی قیات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اقوام متحدہ نئے پانچ سالہ منصوبے کے تحت پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے لیے فنڈز دینے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

ایک ووٹ کی اکثریت سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹ سے منظور

ڈراپ اِن پچوں کا آغاز کیسے ہوا؟

پشاور زلمی کا پی ایس ایل 7 کا ترانہ ’آیا زلمی‘ ریلیز