پاکستان

کھاد کے بحران سے پنجاب کا گندم کی کاشت کا نظرِ ثانی شدہ ہدف متاثر

پنجاب نے بوائی کا ہدف ایک کروڑ 67 لاکھ ایکڑ تک بڑھایا تھا لیکن کھاد کی وجہ سے اپنے اصل ہدف ایک کروڑ 62 لاکھ ایکڑ پر واپس آ گیا۔

محکمہ زراعت پنجاب نے گندم کی جائزہ کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ایک کروڑ 67 لاکھ ایکڑ رقبے پر نظر ثانی شدہ بوائی کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم محکمے کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ 62 لاکھ ایکڑ پر کاشت کے لیے دیا گیا اصل ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پنجاب نے رضاکارانہ طور پر بوائی کا ہدف ایک کروڑ 67 لاکھ ایکڑ تک بڑھایا تھا لیکن کھاد کے بحران کی وجہ سے یہ اپنے اصل ہدف ایک کروڑ 62 لاکھ ایکڑ پر واپس آ گیا۔

یہ بھی پڑھیں:کھاد کی قلت کے باعث گندم کی پیداوار ہدف سے کم رہنے کا خدشہ

وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق فخر امام کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی جانب سے بتایا گیا کہ انہوں نے بوائی کے اہداف حاصل کر لیے ہیں، سندھ میں 29 لاکھ ایکڑ، خیبرپختونخوا میں 22 لاکھ ایکڑ اور بلوچستان کا 13 لاکھ ایکڑ رقبے کا ہدف تھا۔

تاہم تمام صوبائی زرعی محکموں کے نمائندوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ مقررہ پیداواری اہداف حاصل کر لیے جائیں گے البتہ ڈی اے پی اور یوریا کی دستیابی اور ان کی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

اجلاس میں اس بات پر عمومی اتفاق رائے تھا کہ سرٹیفائیڈ بیج مناسب طور پر دستیاب ہے لیکن یوریا کی زیادہ قیمتیں اور عدم دستیابی ایک مسلسل چیلنج ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈی اے پی کی زیادہ قیمت کی وجہ سے بوائی کے سیزن میں اس کا مجموعی استعمال کم رہا۔

مزید پڑھیں: یوریا کی قلت اور اضافی قیمتوں سے سندھ میں گندم کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ

پنجاب میں گندم کی خریداری کا ہدف 35 لاکھ ٹن جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا ہدف ایک لاکھ ٹن ہے، سندھ کے خریداری کے ہدف کو صوبائی کابینہ نے ابھی حتمی شکل نہیں دی ہے لیکن متوقع ہدف 12 سے 14 لاکھ ٹن کے درمیان ہوگا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ بوائی کے دوران ایسا بیج بویا گیا ہے جو 30 فیصد خشک سالی اور بیماریوں کو برداشت کرلے گا اور گندم کی پیداوار میں مثبت کردار ادا کرے گا۔

اس موقع سیکریٹری زراعت پنجاب نے خریداری کے ہدف کے کامیاب حصول میں معاونت کے لیے گندم کی کم از کم امدادی قیمت پر نظر ثانی کی درخواست کی۔

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے نمائندے نے اجلاس کو بتایا کہ آبپاشی کے پانی کی قلت جس کا تخمینہ بوائی کے وقت 28 فیصد تھا حالیہ بارشوں کی وجہ سے اب کم ہوگیا ہے اور موجودہ ربیع کے سیزن میں یہ کمی 20 فیصد ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا صوبوں کیلئے گندم کی یکساں قیمت مقرر کرنے پر غور

محکمہ موسمیات پاکستان نے فروری میں معمول سے کم اور مارچ میں بالخصوص وسطی پنجاب میں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

فخرامام نے اجلاس کو بتایا کہ گندم کی فصل کی بوائی کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کچھ پیرامیٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

جن میں گندم کی بوائی کا رقبہ اور تفویض کردہ ہدف کی تکمیل کا فیصد، بوائی کا طریقہ، ڈرلنگ یا نشریات، بوائی کے طریقوں کے دوران استعمال ہونے والی ڈی اے پی اور یوریا کھاد کی مقدار، کھاد کا استعمال، تصدیق شدہ بیجوں کا استعمال، پرانے یا بیج کی اقسام، بوائی کے دوران استعمال ہونے والا نیا زنگ برداشت کرنے والا، جڑی بوٹی مار ادویات کی دستیابی کی صورتحال اور کھاد کی دستیابی اور قیمتوں کا تعین شامل ہیں لیکن ان تک محدود نہیں ہیں۔

وفاقی وزیر نے صوبوں کو یقین دلایا کہ کھاد سمیت پیداواری عوامل کی وافر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات کیے جائیں گے، انہوں نے کسانوں کو گندم کے بیج کی بروقت بوائی کو یقینی بنانے کے لیے پنجاب کی کوششوں کی تعریف کی۔

تصاویر: کنگز ناکام، دفاعی چیمپیئن ملتان سلطانز کی فتح

پاکستان میں پہلی مرتبہ 12ماہ تک پولیو کیس رپورٹ نہ ہونے کا ریکارڈ

شہباز شریف، حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں یکم فروری تک ضمانت