نقطہ نظر

پی ایس ایل 7: کیا اس مرتبہ بھی ٹاس جیتنے کا مطلب میچ میں فتح ہوگا؟

پچھلے سال نیشنل سٹیڈیم میں ہونے والے پی ایس ایل میچوں میں بعد میں کھیلنے والی ٹیم کو شکست دینا قریب قریب ناممکن رہا تھا۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شائقین کھیل کے معیار سے تو ہمیشہ ہی مطمئن رہے ہیں اور شائقین کو ہر سال ٹورنامنٹ کا شدت سے انتظار بھی رہتا ہے لیکن ساتھ ہی ٹورنامنٹ سے جڑی دو ایسی چیزیں ہیں جنہیں دیکھ کر ہر سال شائقین کو لگتا ہے کہ یہ پچھلے سال ہی بہتر تھا۔

پاکستان سپر لیگ 6 کا ترانہ ’گروو میرا‘ جب ریلیز کیا گیا تو شائقین نے اس پر شدید تنقید کی، بے شمار لوگوں نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا لیکن جیسے ہی پاکستان سپر لیگ 7 کا ترانہ ’آگے دیکھ‘ سامنے آیا تو لوگوں نے گروو میرا کو اس سے بہتر قرار دے دیا۔

کچھ ایسا ہی حال ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب کا بھی ہے، اکثر شائقین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ پاکستان سپر لیگ بغیر افتتاحی تقریب کے زیادہ بہتر رہتی۔ اس بار کی تقریب ایک بار پھر سے شائقین کو مایوسی میں مبتلا کر گئی۔ شاید اس کی وجہ کچھ اومیکرون کے وار تھے یا کراچی میں سیاسی کشیدگی لیکن یہ تقریب کچھ ایسی مختصر سی تھی کہ لوگ کہتے رہے کہ ایسے ہونے سے تو بہتر تھا نہ ہونا تیرا۔


پہلے میچ کا احوال


پاکستان سپر لیگ سیزن 7 کے پہلے میچ کو پاکستانی قومی ٹیم کی اوپننگ جوڑی کا مقابلہ بھی سمجھا جا رہا تھا کیونکہ اس بار دونوں ہی اپنی اپنی فرنچائز ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں تاہم محمد رضوان نے بابر اعظم کو ہر طرح سے پیچھے چھوڑ دیا۔ پی ایس ایل میں پہلی بار کپتانی کرتے ہوئے بابر اعظم کا آغاز شایانِ شان نہیں رہا۔

بابر نہ ہی بیٹنگ میں توقع کے مطابق کارکردگی دکھا پائے اور نہ ہی ان کی ٹیم میچ جیت سکی۔ جبکہ دوسری جانب محمد رضوان نے نہ صرف ٹورنامنٹ کا آغاز فاتحانہ انداز سے کیا بلکہ اس میں اپنی ناقابلِ شکست نصف سنچری سے نہایت اہم کردار بھی ادا کیا۔ یوں 2021ء میں ٹی20 کرکٹ میں ایک سال کے دوران 2000 رنز بنانے والے پہلے بیٹسمین محمد رضوان نے 2022ء میں بھی اپنی بہترین بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔

دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز نے ٹائٹل کے دفاع کا آغاز انتہائی پُراعتماد انداز میں کیا۔ کراچی کنگز کے لیے میچ سے پہلے ہی بُری خبر یہ تھی کہ محمد عامر ان فٹ ہونے کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہوگئے جبکہ سابق کپتان عماد وسیم کا قرنطینہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا۔

اگر پچھلے سال نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پی ایس ایل میچوں کا تذکرہ کریں تو یہ بات واضح طور پر ہمیں یاد ہونی چاہیے کہ اُس مرتبہ ٹاس کی اہمیت انتہائی اہم تھی، اور ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیموں کو شکست دینا قریب قریب ناممکن رہا تھا۔ لیکن اس بار بھی صورتحال کچھ مختلف نظر نہیں آرہی، اور سیزن کے پہلے میچ میں ہم نے اس کا عکس دیکھ بھی لیا۔

کراچی کی اننگ

ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا۔ کراچی کنگز کی اننگ کا آغاز ہوا تو جہاں شرجیل بڑے شاٹس کھیلنے میں کسی بھی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کررہے تھے، وہیں بابر اعظم اپنا اصل کھیل بھول چکے تھے۔ بابر اعظم کی ٹائمنگ ہمیشہ ان کے لیے بہت بڑا اثاثہ رہی ہے لیکن نسبتاً سُست وکٹ پر بابر اپنی روایتی ٹائمنگ حاصل نہیں کر پائے اور نہ ہی وہ بڑے شاٹس کھیلنے میں کامیاب ہوسکے، یوں بتدریج دباؤ بڑھتا رہا اور وہ 29 گیندوں پر محض 23 رنز بناکر وکٹ دے بیٹھے۔

کراچی کنگز کی ٹیم اس بار پی ایس ایل کے لیے بھرپور تیاریاں شروع کرنے میں آگے آگے تھی اور پریکٹس میچ میں بھی ایک بڑی فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی لیکن پہلے ہی میچ میں سوائے شرجیل خان کے کراچی کنگز کا کوئی بھی بیٹسمین ملتان سلطانز کے باؤلرز کا جم کر سامنا نہیں کرسکا۔

20 اوورز میں کراچی کنگز کی صرف 5 وکٹیں ہی گریں لیکن سوائے شرجیل خان کے کوئی بھی بیٹسمین 110 سے زیادہ کے اسٹرائیک ریٹ سے نہیں کھیل سکا۔ بابر اعظم، محمد نبی اور لوئس گریگری کریز پر لمبے قیام کے باوجود 100 کے اسٹرائیک ریٹ تک بھی نہ پہنچ پائے اور یہی وہ پہلو تھا کہ کراچی کی ٹیم مقررہ اوورز میں محض 124 رنز بناسکی اور یوں میچ اس کے ہاتھ سے نکل گیا۔

جدید دور کی وائٹ بال کرکٹ میں اگر کوئی ٹیم اپنے دستیاب وسائل سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا پاتی تو اس ٹیم کا فتح حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہی ہوجاتا ہے۔ ٹی20 کرکٹ میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چاہے ایک ٹیم تمام وکٹیں کھو دے لیکن تیز کھیلنے کی ہر ممکن کوشش ہی جیت کا واحد طریقہ ہے۔ یہ ضرورت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب آپ جانتے ہوں کہ ان وکٹوں پر ہدف کا تعاقب کافی آسان ہے۔ لہٰذا یہاں پہلے کھیلتے ہوئے جیت کا واحد طریقہ اتنا بڑا ہدف کھڑا کرنا ہے کہ جسے دیکھتے ہی مخالف ٹیم کے حوصلے پست ہوجائیں۔ مگر کراچی کنگز کے تقریباً سبھی بیٹسمین ایسی کوششوں سے کوسوں دُور نظر آئے۔

عمران طاہر جو چند دن قبل لیجنڈ لیگ میں سابقہ کھلاڑیوں سے بُری طرح پٹ رہے تھے، مگر نیشنل اسٹیڈیم کی وکٹ پر کراچی کنگز کے بیٹسمینوں کے لیے انہیں کھیلنا جیسے جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگیا تھا۔ عمران طاہر نے اس میچ میں 4 اوورز میں صرف 16 رنز دیے اور 3 اہم وکٹیں حاصل کی، انہیں اسی زبردست کارکردگی کی بنیاد پر میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔

ملتان کی اننگ

ملتان سلطانز کی ٹیم کے سامنے ایک ایسا ہدف تھا کہ جو ایک سُست پچ پر بھی نہایت آسان لگ رہا تھا اور اسے شان مسعود کے عمدہ آغاز نے اور بھی آسان بنا دیا۔ شان مسعود جو 2 سیزن قبل ملتان سلطانز کے کپتان تھے مگر پچھلے سیزن میں ان کے لیے ٹیم میں جگہ بنانا بھی مشکل ہو رہا تھا لیکن اس بار انہوں نے ٹورنامنٹ کا آغاز عمدہ اننگ سے کیا ہے۔

کراچی کنگز کے لیے فتح کا واحد طریقہ مسلسل وکٹوں کا حصول تھا لیکن شان مسعود اور محمد رضوان نے ایک عمدہ آغاز سے ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ عماد وسیم ٹی20 کرکٹ میں اننگ کا آغاز کرتے ہیں، اگر وہ موجود ہوتے تو شاید وہ ملتان کے بیٹسمینوں کے لیے کچھ مشکلات پیدا کرسکتے تھے۔ محمد نبی نے اننگ کے آخری لمحات میں ایک ہی اوور میں 2 وکٹوں کے حصول سے میچ کا پانسہ پلٹنے کی کوشش ضرور کی لیکن کچھ فیلڈنگ اور کچھ قسمت نے ساتھ نہیں دیا اور محمد رضوان ایک اور ٹی20 میچ میں فاتحانہ اننگ کھیل کر ناٹ آؤٹ واپس آئے۔


ٹاس کی بڑھتی اہمیت


پاکستان سپر لیگ کے پچھلے سیزن اور ٹی20 ورلڈکپ میں بعد میں کھیلنے والی ٹیموں کو بہت زیادہ فائدہ حاصل رہا ہے۔ زیادہ تر میچ بعد میں کھیلنے والی ٹیمیں ہی جیت پائی تھیں اور پاکستان سپر لیگ 7 کا آغاز بھی ایسے ہی ہوا ہے۔ اگرچہ یہ صرف پہلا میچ تھا اور ہدف بھی کچھ خاص نہیں تھا لیکن پھر بھی کرکٹ بورڈ کو کچھ نہ کچھ ایسا کرنا ہوگا جس سے پہلے اور بعد میں بیٹنگ کرنے والی ٹیموں کو برابر مواقع میسر ہوں ورنہ پچھلے پی ایس ایل کی طرح اس بار بھی ٹاس میں فتح کا مطلب میچ میں فتح بنتا جائے گا۔

شہزاد فاروق

ایم بی اے مارکیٹنگ کرنے کے بعد نوکری سیلز کے شعبے میں کررہا ہوں۔ کرکٹ دیکھنے اور کھیلنے کا بچپن سے جنون تھا ۔ پڑھنے کا بچپن سے شوق ہےاور اسی شوق نے لکھنے کا حوصلہ بھی دیا۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔