کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی پر پولیس کی شیلنگ، متعدد کارکن گرفتار
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی جانب سے حکومت سندھ کے بلدیاتی قانون کے خلاف نکالی گئی ریلی پر وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے پولیس نے شیلنگ کی اور رکن صوبائی اسمبلی سمیت متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے بیان میں کہا کہ سندھ پولیس کی جانب سے دھرنےمیں شدید شیلنگ اور لاٹھی چارج کی گئی، جس کے نتیجے میں خواتین کارکنان، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان کے منتخب نمائندوں ارکان اسمبلی کو شدید زخمی حالت میں پولیس نے گرفتار کرلیا اور رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو بھی زخمی حالت میں پولیس اپنی ہمراہ لے گئی ہے۔
ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کے کالے قانون کے خلاف خواتین اپنے معصوم بچوں کے ہمراہ شریک تھیں لیکن انہیں بھی نہیں بخشا گیا۔
بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ارکان اسمبلی اور متعدد کارکنان کو لاپتہ کردیا گیا ہے اور وزیراعلیٰ سندھ کے حکم پر سندھ پولیس کی جانب سے ریلی پر حملہ اور متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ فی الفور استعفیٰ دیں، چند دن پہلے ٹنڈوالہیار کے معصوم عوام پر بھی ڈنڈے برسائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے آج کراچی کے عوام کو اپنا جمہوری حق بھی پوراکرنے نہیں دیا، صوبے میں جعلی اکثریت کے بل بوتے پر حکومت سندھ اور وزیراعلیٰ نے بربریت کے پہاڑ توڑ دیے ہیں۔
وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت فی الفور مداخلت کرے اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) سے باز پرس کریں کہ کس طرح خواتین اور معصوم بچوں پر تشدد کیا گیا۔
عامرخان کا کہنا تھا کہ کیا ریاست کا طرز عمل یہ ہوتا ہے کہ معصوم عوام، عورتوں اور بچوں پر تشدد کیا جائے۔
دوسری جانب شاہراہ فیصل سمیت شہر کی دیگر سڑکوں پر ٹریفک شدید جام ہوگیا اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
پرامن احتجاج کی ہمیشہ حمایت کی، سعیدغنی
صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ پرامن احتجاج کی حمایت کی اور حریف جماعتوں کو احتجاج کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے باہر گزشتہ 26 روز سے دھرنا جاری ہے، جو ان کی جمہوری سوچ کا ثبوت ہے اور سیاسی اجتماع پر کوئی قدغن لگانا نہیں چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے شاہراہ فیصل سے پریس کلب تک ریلی کا اعلان کیا تھا لیکن اچانک انہوں نے روٹ تبدیل کیا اور وزیراعلیٰ ہاؤس کی طرف بڑھنے لگے۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ ماضی قریب میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر بھی پرامن دھرنے اور احتجاج ہوا ہے لیکن حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی تاہم آج صورت حال مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں حصہ لینے والی کرکٹ ٹیمیں وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب ہوٹلوں میں ٹھہری ہوئی ہے اور اس علاقے کو ہائی سیکیورٹی زون قرار دیا گیا ہے اور تمام سرگرمیوں پر پابندی لگادی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وہاں پہنچے تو حکام نے ان کے ساتھ مذاکرات کیے اور انہیں پریس کلبب میں احتجاج کرنے کا کہا لیکن انہوں نے انکار کردیا۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے پی ایس ایل پر کوئی منفی اثر پڑنے سے بچنے کے لیے ہجوم کر منتشر کرے کے کے لیے کارروائی کی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ چند اقدامات نہیں کرنے چاہیے تھے جیسا کہ خواتین اور ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی پر تشدد کی رپورٹس ہیں۔
صوبائی وزیراطلاعات نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر جماعتیں بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج نہیں کر رہی ہیں بلکہ ان کا ایجنڈ عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 350 ارب ٹیکسز شہر میں گیس عدم فراہمی، پیڑول، ادویات اور کھاد کی قیمتوں میں اضافے جیسے حقیقی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے بلدیاتی قانون کی آڑ میں ان مسائل سے عوام کی توجہ ہٹا کر درحقیقت وفاقی حکومت کی مدد کر رہی ہیں۔