ایران: فرانسیسی سیاح کو جاسوسی کے الزام میں قید
ایران میں فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح کو جاسوسی کے الزام میں 8 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق 36 سالہ فرانسیسی سیاح بینجمن بیریئرے کو مئی 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا، اس سے قبل انہوں نے ایران اور ترکمانستان کے سرحدی علاقے میں ایک ڈرون اڑایا تھا۔
مزید پڑھیں: ایران نے فرانسیسی ماہر تعلیم کو نظر بندی کی خلاف ورزی پر دوبارہ جیل بھیج دیا
فرانس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ سیاح کی سزا ناقابل قبول ہے اور درحقیقت اس کی کوئی بنیاد نہیں بنتی ہے۔
بینجمن بیریئرے کے وکیل فلپ ویلینٹ کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل بھوک ہڑتال کی وجہ سے مسلسل کمزور ہوتے جارہے ہیں، جو دسمبر میں شروع کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں غیرجانب دار جج کے سامنے شفافف ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بینجمن بیریئرے کو مشہد میں بند کمروں میں انقلابی عدالتوں میں پیش کیا گیا اور انہیں سزا کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
وکیل نے بتایا کہ انہیں ایران کے اسلامی نظام کے خلاف پراپیگنڈا کرنے کے الزام میں 8 ماہ کی اضافی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سزا مکمل طور پر سیاسی عمل کا نتیجہ ہے اور سزا کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
سزا پانے والے سیاح کے اہل خانہ نے اصرار کیا کہ وہ معصوم ہیں اور انہیں سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں انسانی حقوق کی وکیل کو 38برس قید، 148کوڑوں کی سزا
فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بینجمن بیریئرے کو ایران میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ چھٹیوں کے دوران سیاحت کے لیے گئے ہوئے تھے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ ایران میں گرفتار ہونے والے ان سیکڑوں افراد میں شامل تھے جو ایران کی دوہری شہریت کے حامل تھے لیکن وہ واحد مغربی قیدی تھی جن کے پاس ایران کا پاسپورٹ نہیں تھا۔
بینجمن بیریئرے کی گرفتار کی رپورٹ آئی تو ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عروج پر تھی اور ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا جارہا تھا۔
خیال رہے کہ فرانس 2015 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے والی مغربی طاقتوں میں بھی شامل تھا تاہم 2018 میں امریکا کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستبردار ہونے کے بعد معاہدہ بحال رکھنے کے لیے ویانا میں مذاکرات بھی ہوتے رہے ہیں۔
ویانا میں ایران کے ساتھ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے کئی مہینوں سے مذاکرات جاری ہیں اور اس کا مقصد جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے، جس کے نتیجے میں ایران پر عائد معاشی پابندیاں ختم ہوں گی اور ایران جواب میں جوہری پروگرام محدود کرے گا۔