پولیو کے خلاف جنگ میں بلوچستان کے علما کا اہم کردار
وبائی اور روکے جانے کے قابل امراض کے خلاف ویکسین لگوانے کی مخالفت کوئی نئی بات نہیں ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں خاص طور پر یہ رویہ نظر آتا ہے جہاں سخت نظریات، توہمات اور جھوٹی خبریں اس طرح کی بیماریوں کے خلاف لڑنے میں بڑی مشکلات پیدا کرتی ہیں اور ان لوگوں کے لیے مسائل کا باعث بنتی ہیں جو ان بیماریوں کے خلاف لوگوں میں آگاہی دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم جیسے ہر مشکل میں کوئی آسانی کی صورت ہوتی ہے، ایسے ہی ایک مذہبی رہنما مفتی قاضی یحییٰ خان ہیں جو تمام مشکلات اور رکاوٹوں کے باجود کاوشیں کر رہے ہیں، وہ ویکسین خاص طور پر پولیو ویکسین سے متعلق شعور و آگاہی دینے کے لیے بلوچستان میں امید کی کرن ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مفتی قاضی یحییٰ خان کا کہنا ہے کہ معلومات اور تجربے کی کمی کے باوجود کچھ بڑے معتبر لوگوں کی تصدیق نے ان کے اپنے شبہات کو دور کیا اور ان کو شعبہ صحت کی طرف راغب کیا، پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحت سے متعلق تعلیمات نے بھی انہیں لوگوں میں شعور و آگاہی دینے اور ویکسین کے خلاف مزاحمت ختم کرنے کی کوشش کی طرف راغب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: علما نے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کو شریعت کے مطابق قرار دے دیا
دنیا میں پاکستان اور افغانستان ہی صرف وہ ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس موجود ہے، پاکستان نے رواں سال کی پہلی پولیو مہم گزشتہ ہفتے شروع کی ہے جس میں 5 سال سے کم عمر 2 کروڑ 2 لاکھ بچوں کو بیماری کے خلاف پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔
مفتی قاضی یحییٰ خان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل جعلی وڈیوز اور افواہوں نے لوگوں کو ویکسین لگوانے سے انکار کی جانب راغب کیا، یہ وڈیوز لوگوں کو گمراہ کرنے اور ان میں بڑے پیمانے پر غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لیے جھوٹا مذہبی اور طبی مواد پھیلا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وبائی اور ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہونے والی بیماریوں کو روکنے کے لیے ویکسین، تجربہ کار طبی ماہرین کی جانب سے تیار گئی ہیں، اس کے علاوہ کئی مفتی حضرات اور علما نے بھی اس کی تصدیق کی ہے اور اس بارے میں فتوے جاری کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر دارالعلوم کراچی کے مرکز صحت کی جانب سے بھی ویکیسن سے متعلق تفصیلی وضاحت دی گئی ہے اور اس کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے، انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ پولیو کے قطرے پلانا اسلام میں جائز ہے اور یہ صحت و علاج کے لیے مفید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات
تاہم مفتی یحیٰ خان کا کام آسان نہیں ہے، انہیں کئی دفعہ ہراساں کیا جاتا ہے اور ان کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پولیو ورکرز کی مدد کرنے پر مذہبی لوگوں نے میرے خلاف افواہیں پھیلا کر مجھے تنازعات میں الجھا کر ہراساں کیا، میں نے صبر و تحمل اور سنجیدگی کے ساتھ لوگوں کے سوالات کے جواب دیے، بعض اوقات لوگوں نے میرا مذاق بھی اڑایا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی مستقل مزاجی نے ویکسین سے انکاری والدین کو مطمئن کرنے میں مدد دی ہے، دارالعلوم حقانیہ اور دارالعلوم کراچی میں موجود اپنے قابل اساتذہ کا حوالہ دینے کی وجہ سے کئی لوگوں نے اپنی ضد چھوڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں مذہبی علما سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ قرآن و حدیث کی روشنی میں صحت، تندرستی اور علاج معالجے کے بارے میں عوام کو مثبت انداز میں آگاہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: والدین پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں، بابر بن عطا
لوگوں کو علم کے ان دو اعلیٰ ترین ذرائع میں دیے گئے عقلی بیانات اور حوالہ جات اور والدین کے لیے احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا چاہیے، نماز جمعہ کے خطبات اور دیگر مذہبی اجتماعات کے ذریعے بچوں کی دیکھ بھال کے بارے میں بیداری پیدا کی جانی چاہیے اور عوام میں ذمہ داری کا احساس پیدا کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’2012 سے میں مختلف فورم پر عوامی بہبود اور صحت سے متعلق لوگوں کو آگاہ کر رہا ہوں، میں لوگوں پر طبی ماہرین سے مشاورت کرنے اور جھوٹی خبروں اور افواہوں سے بچنے پر زور دیتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال 10 سال قبل سے بہت مختلف ہے، مثال کے طور پر خاروٹ آباد پولیو ورکرز اپنی ذمہ داریوں کو آرام اور سکون کے ساتھ ادا کر رہے ہیں۔