دنیا

طالبان کی غلطیوں کیلئے افغان عوام کو سزا نہ دیں، سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ

افغانستان کے لوگ انتہائی مایوس کن صورتحال میں ہیں، ہم انسانی بنیادوں پر اپنی کارروائی جاری رکھیں گے، انتونیوگوتریس

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے افغانستان کے منجمد فنڈز کے مشروط اجرا کی اپنی اپیل دہراتے ہوئے افغان بحران کے حل کے لیے اپنی ’دور اندیش سفارت کاری‘ جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے فوراً بعد امریکا نے نیویارک فیڈرل ریزرو میں تقریباً 7 ارب ڈالر کے افغان اثاثے منجمد کر دیے۔

اس وقت سے امریکا اور یورپ دونوں میں تنظیمیں اور افراد واشنگٹن پر فنڈز کو غیر منجمد کرنے کے لیے زور دے رہے ہیں۔

چند روز قبل بھی امریکی ایوان نمائندگان نے افغانستان کے عوام کو درپیش معاشی اور انسانی آفات سے نمٹنے کے لیے انسانی بنیادوں پر فنڈز جاری کرنے کی سفارش کی۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں انسانی بحران کی صورت میں پاکستان کو مہنگائی سامنا کرنا پڑے گا، رپورٹ

گزشتہ ماہ 40 امریکی قانون سازوں نے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری خزانہ جینٹ یلین پر زور دیا تھا کہ وہ افغانستان میں معاشی تباہی کو روکنے کے لیے انسانی امداد جاری کریں۔

تاہم سب سے مضبوط اپیل اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے آئی جنہوں نے خبردار کیا کہ 'افغانستان میں ایک ڈراؤنا خواب نظر آرہا ہے' اور دنیا 'افغان عوام کی مدد کے لیے وقت کے خلاف دوڑ میں ہے۔'

انتونیو گوتریس نے کہا کہ'بچے اپنے بہن بھائیوں کو کھانا کھلانے کے لیے بیچے جا رہے ہیں، صحت کی منجمد سہولیات غذائی قلت کے شکار بچوں سے بھر چکی ہیں، لوگ گرم رہنے کے لیے اپنا سامان جلا رہے ہیں اور ملک بھر میں ذریعہ معاش ختم ہو گیا ہے۔

نیویارک میں نیوز بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو یاد دلایا کہ افغانستان میں حالات مزید بگڑ چکے ہیں اور ان سے پوچھا کہ کیا وہ 'فون اٹھانے اور طالبان سے بات کرنے' کے لیے تیار ہیں تا کہ ان سے ملک کا معاشی محاصرہ ختم کرنے کے لیے درکار اصلاحات کرائی جائیں۔

مزید پڑھیں: جرمنی نے افغانستان میں ‘بدترین انسانی بحران’ سےخبردار کردیا

جس پر سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سب سے پہلے یہ واضح ہے کہ افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سنگین صورتحال ہے اور (ناکہ بندی ختم کرنے کی شرائط) ابھی تک پوری نہیں ہوئیں۔

تاہم انتونیوگوتیرس نے طالبان کی ناکامی کو انسانی بحران سے نہ جوڑنے کی اپنی اپیل دہرائی۔

انہوں نے کہا کہ 'انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور افغانستان میں معاشی تباہی سے بچنے کی ضرورت ایک ایسی چیز ہے جس کے لیے ہم لڑ رہے ہیں، کیونکہ افغانستان کے لوگ انتہائی مایوس کن صورتحال میں ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے لوگوں کو صرف اس وجہ سے اجتماعی سزا دینا ایک غلطی ہو ْگی کہ موجودہ حکمران ٹھیک طریقے سے برتاؤ نہیں کر رہے'۔

دونوں چیزوں کو الگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم انسانی بنیادوں پر اپنی کارروائی جاری رکھیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں بحران کو روکنے کیلئے طالبان کے ساتھ بین الاقوامی رابطوں پر زور

ان کا کہنا تھا کہ ہم لیکویڈیٹی کی ضرورت پر اصرار کرتے رہیں گے تا کہ معیشت تباہ نہ ہو اور لوگوں کو بالکل مایوس کن صورتحال میں نہ رہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ لیکن اقوام متحدہ بھی 'طالبان کے ساتھ انسانی حقوق کے علاوہ دہشت گردی کے سوال اور جامع طرز حکمرانی کے سوال پر پر اصرار کرتی رہے گی۔