دنیا

بڑی طاقتوں میں مخاصمت سے اسلحے کی دوڑ کا خدشہ ہے، پاکستان

ہمیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اقوام متحدہ دنیا میں امن کی تعمیر نو میں کس طرح تعاون کر سکتی ہے، پاکستانی سفیر

پاکستان نے بڑی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنی، نئے اور پرانے تنازعات اور ہتھیاروں کی نئی دوڑ سے خبردار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے لیے خود کو تیار کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مذکورہ مسئلے کی نشاندہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نئے سال کے پہلے اجلاس میں کی، جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد نے 76 ویں اجلاس میں وفود کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کیا۔

عبداللہ شاہد نے عالمی برادری پر زور دیا کہ کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے ویکسین کا دوبارہ آغاز منصفانہ انداز میں کریں، ادویات کی پیداوار اور تقسیم میں تیزی لانے اور اس حوالے سے حائل رکاؤٹیں دور کرنے پر زور دیا۔

منصفانہ ویکسین کے لیے یو این جی اے کے صدر کی مہم کو تقریباً 120 رکین ممالک کی حمایت حاصل ہے، اور انہوں نے عالمی سطح پر ویکسین کے معاملے پر زور دینے کے لیے 25 فروری کو اعلیٰ سطح کی تقریب کے انعقاد کا منصوبہ بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی شراکت داری کا وقت آگیا ہے، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو یقین دہانی کروائی کہ اسلام آباد ان کی مہم کی مکمل حمایت کرتا ہے اور ان سے تعاون کرتے ہوئے اس مہم کی حقیقت کو فروغ دے گا۔

تاہم انہوں نے جنرل اسمبلی میں یہ یاد دہانی بھی کروائی کہ حقیقی دنیا سے 'علیحدگی اختیار نہیں کی جاسکی'۔

منیر اکرم نے کہا کہ 'ہم بڑی طاقتوں سمیت دنیا بھر میں عالمی تنازعات کا مشاہدہ کر رہے ہیں، پرانے تنازعات کے ساتھ ہتھیاروں کی نئی دوڑ بھی جاری ہے'۔

یو این جی اے کے صدر نے بھی اپنے ریمارکس میں ان مسائل کا ذکر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری یو این چارٹر میں بیان کردہ امن کے اصولوں پر دوبارہ عمل پیرا ہونے کا عہد کریں تاکہ آئندہ آنے والے چیلنجز سے ہم آہنگی سے نمٹا جاسکے۔

مزید پڑھیں: عالمی برادری میں پاکستان تنہا نہیں ہے، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر

اس موقع پر انہوں نے ویکسین کی تقسیم اور موسمیاتی تبدیلی پر بھی زور دیا۔

تاہم پاکستانی سفیر نے مستقبل قریب میں یو این جی اے کو درپیش مسائل کی نشاندہی کی تے ہوئے تخفیف اسلحہ کے مؤقف پر اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'دنیا کے مختلف حصوں میں نئے فوجی اتحاد قائم ہورہے ہیں اور افسوس یہ ہے کہ اقوام متحدہ ان کی حد سے غائب ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں نہ صرف امن کے ایجنڈے کے لیے اقوام متحدہ کے تعاون کی ضرورت ہے بلکہ دنیا میں امن کی بحالی کے لیے بھی تعاون کی ضرورت ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ 'اس تعمیر نو کی بنیاد یو این چارٹر کے اصولوں، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی خاص طور پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر ہونی چاہیے'۔

مذکورہ مسائل پر توجہ دینے پر زور دیتے ہوئےپاکستانی سفیر نے کہا کہ 'ہم آج بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش عالمی اور کثیر الجہتی خطرات کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور صرف امید پر زندہ ہیں'۔

یو این جی کے صدر نے یکجہتی کی اہمیت اور اچھی امید کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے اپنی ترجیحات واضح کی اور کہا کہ' ہمیں مشترکہ انسانیت کی قدر کرتے ہوئے تنازعات پھیلانے والوں سے بچنا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، اقوام متحدہ کے سربراہ کا متوسط آمدنی والے ممالک کیلئے قرض معطلی کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ جیساکہ انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ عالمی وبا، جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ، دہشت گردی اور تصادم وہ کلیدی مسائل ہیں جن کا سامنا دنیا بھر کو کرنا پڑ رہا ہے۔

تاہم پاکستانی سفیر نے جنرل اسمبلی کے صدر کو یاد دہانی کروائی کہ مضبوط اقوام متحدہ صرف بحث اور مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ 'انسانی ضمیروں کی ترجمانی اور ان الفاظ پر عمل درآمد کے لیے بھی لازمی ہے جو اس پلیٹ فارم پر ادا کیے جاتے ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' یہ عمل اقوام متحدہ کی اصلاح کے لیے معنی خیز ہے'۔

سفیر منیر اکرم نے نشاندہی کی کہ کورونا وائرس کی وبا نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کی پیش رفت کو ایک دہائی یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے دھکیل دیا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے موجودہ خطرے سے حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج مقرر، نوٹیفکیشن جاری

ایک خاتون نے سب کے سامنے کہا اگر وزن کم کرو تو ’آفت‘ لگو گی، حبا بخاری

کراچی میں تیز ہواؤں کے باعث چھت، دیوار گرنے کے واقعات میں 4 افراد جاں بحق