بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں ایسے جوڑوں کو شامل کیا گیا جو اولاد کے خواہشمند تھے اور کووڈ ویکسینیشن اور اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات میں کوئی تعلق دریافت نہیں ہوا۔
اس تحقیق میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو فائزر/بائیو این ٹیک، موڈرنا یا جانسن اینڈ جانسن ویکسینز استعمال کرائی گئی تھیں۔
محققین کے مطابق بیشتر افراد ویکسنیشن نہ کرانے کی وجہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہونے کے خدشات قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق سے پہلی بار ثابت ہوا ہے کہ مردوں یا خواتین دونوں میں کووڈ 19 ویکسینیشن سے اولاد کے حصول کی صلاحیت پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
اس تحقیق میں کووڈ 19 ویکسینیشن، بیماری کے کیسز اور حمل ٹھہرنے کے امکانات کو ایک سروے کے ڈیٹا کے ذریعے سے دیکھا گیا۔
یہ ڈیٹا بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پریگنینسی اسٹڈی آن لائن سے حاصل کیا گیا جس میں اولاد کی خواہش مند خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔
اس سروے میں 2026 خواتین شامل تھیں جن کی جانب سے طرز زندگی، طبی عناصر اور شریک حیات کی تفصیلات دسمبر 2020 سے ستمبر 2021 تک فراہم کی گئیں اور ان کی مانیٹرنگ نومبر 2021 تک کی گئی۔
جن خواتین نے کسی بھی کووڈ ویکسین کی کم از کم ایک خوراک استعمال کی تھی ان میں حمل ٹھہرنے کی شرح لگ بھگ ویکسینیشن نہ کرانے والی خواتین جتنی ہی تھی اور ایسا ویکسین کی کم از کم ایک خوراک استعمال کرنے والے مردوں میں بھی دیکھنے میں آیا۔
اس کے بعد محققین نے ویکسین کی خوراکوں، ویکسین برانڈ، بانجھ پن کی تاریخ، پیشے اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھ کرمزید تجزیہ کیا تو بھی ویکسین کے اولاد کے حصول کی صلاحیت پر کسی منفی اثر کے شواہد نہیں ملے۔
محققین کے مطابق کووڈ 19 سے بیمار ہونے کو بانجھ پن سے زیادہ منسلک تو نہیں کیا جاتا مگر جو مرد اس وبائی مرض کا شکار ہوتے ہیں، ان میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت مختصر وقت تک دیگر کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوجاتی ہے۔
یہ دریافت سابقہ تحقیق کو سپورٹ کرتی ہے جس میں مردوں میں کووڈ کی بیماری کو اسپرم معیار ناقص بنانے اور دیگر تولیدی مسائل سے منسلک کیا گیا۔