نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز کی اس تحقیق میں جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے میڈیکل انشورنس پروگرام کے ہسپتال میں داخلے کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
یہ کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخلے ہونے والے 56 ہزار 164 افراد کا ڈیٹا تھا اور اس کے تجزیے سے دریافت ہوا کہ جنوبی افریقہ میں اومیکرون کی لہر کے دوران 4 سال سے کم بچوں کے ہسپتال میں داخلے کی شرح ڈیلٹا کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ تھی۔
اسی طرح یہ شرح اویجنل وائرس اور اس کی بیٹا قسم کے مقابلے میں بھی زیادہ تھی۔
تحقیق کے مطابق 4 سے 18 سال کی عمر کے افراد میں کووڈ کے باعث زیادہ بیمار ہوکر ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح ڈیلٹا کے مقابلے میں 25 فیصد تھی مگر بیٹا کے مقابلے میں کم تھی۔
تحقیق کے مطابق بچوں میں تو ہسپتال داخلے کی شرح میں اضافہ ہوا مگر ڈیٹا سے بھی معلوم ہوا کہ بالغ افراد میں اومیکرون سے ہسپتال داخلے کی شرح جنوبی افریقہ میں کورونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں سب سے کم تھی۔
محققین نے بتایا کہ 18 سال سے کم عمر افراد میں کووڈ 19 کے کیسز اور ہسپتال میں داخلے کی شرح میں اضافہ دریافت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ممکنہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ بالغ آبادی کے مقابلے میں اومیکرون قسم سے بچے اور نوجوان پر زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
مگر محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق میں اس حقیقت کو مدنظر نہیں رکھا گیا کہ جنوبی افریقہ میں نومبر 2021 کے شروع تک 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی کووڈ ویکسینیشن شرح بہت کم تھی جبکہ 12 سال سے کم عمر بچے اس کے اہل نہیں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں کے مقابلے میں زیادہ عمر کی آبادی میں ویکسینیشن کی شرح کافی زیادہ ہے۔