یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی تحقیق میں لوگوں کے 4 گروپس میں کووڈ 19 سے متاثر اور ہسپتال میں داخلے کے خطرے کا تجزیہ کیا گیا۔
پہلا گروپ ویکسین شدہ افراد کا تھا، دوسرا قدرتی بیماری کا سامنا کرنے والے، تیسرا اور چوتھا ویکسینیشن نہ کرانے لوگوں کے تھے (ایک وہ جن کو بیماری کا سامنا ہوا اور دوسرا وہ جو محفوظ رہے)۔
تحقیق میں کیلیفورنیا اور نیویارک میں مئی سے نومبر 2021 کے دوران 11 لاکھ کووڈ کیسز کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا جبکہ کیلیفورنیا کے ہسپتالوں میں داخل ہونے والے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال بھی کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کیسز اور ہسپتال میں داخلے کی شرح ویکسینیشن نہ کرانے والے اس گروپ میں سب سے زیادہ تھی جس کے افراد کو ماضی میں بیماری کا سامنا نہیں ہوا تھا۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ پہلے ان افراد میں بھی کووڈ کیسز کی شرح ویکسینیشن کرانے والے مگر بیماری سے محفوظ رہنے والے افراد سے زیادہ تھی جن کی ویکسینیشن تو نہیں ہوئی تھی مگر پہلے بیماری کا سامنا کرچکے تھے۔
مگر امریکا میں ڈیٹا قسم کے غلبے کے بعد معاملہ الٹ ہوگیا اور کیسز کی شرح ان افراد میں بڑھ گئی جن کی ویکسینیشن تو ہوئی تھی مگر بیماری سے محفوظ رہے تھے۔
سی ڈی سی کی ایپی ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر بنجامن سلک نے بتایا کہ ماہرین نے 2021 مین موسم ہار کے دوران ماضی میں بیماری کا سامنا کرنے والے افراد کا جائزہ لیا، جس وقت ایلفا قسم کا غلبہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کووڈ ویکسینیشن سے سابقہ بیماری کے مقابلے میں دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے سے زیادہ تحفظ ملا، مگر موسم گرما اور خزاں کے دوران جب ڈیلٹا کی لہر جاری تھی تو سابقہ بیماری سے بھی دوبارہ بیمار ہونے سے زیادہ تحفظ ملنے کا انکشاف ہوا۔
مگر اس کی ایک ممکنہ وجہ وقت کے ساتھ بیشتر افراد میں ویکسینیشن سے پیدا ہونے والی مدافعت کی شرح میں کمی تھی۔
تحقیق میں ویکسینیشن کے وقت اور افادیت میں کمی کے عنصر کا جائزہ نہیں لیا گیا تھا جبکہ بوسٹر ڈوز کے اثرات کو بھی نہیں دیکھا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ تحقیق کے دورانیے کے دوران کووڈ سے ہسپتال میں داخلے کا سب سے زیادہ خطرہ ان افراد میں دریافت ہوا جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی اور ماضی میں بیماری سے بھی محفوظ رہے تھے۔