مگر یہ تصور غلط ہے اور ویکسین کے بعد ضروری نہیں کہ ہر ایک کو مضر اثرات کا سامنا ہو۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یونیفارمڈ سروسز یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی تحقیق میں کووڈ ویکسینز کے استعمال کے بعد مضر اثرات کی موجودگی یا شدت اور لوگوں کے مدافعتی نظام میں اینٹی باڈیز کی سطح میں ایک ماہ بعد کوئی تعلق دریافت نہیں کیا۔
کووڈ ویکسینیشن کے بعد لوگوں کو مختلف مضر اثرات جیسے جسم میں درد ، تھکاوٹ، انجیکشن کے مقام پر تکلیف اور دیگر کا سامنا ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ اگر ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات کا سامنا نہ ہو تو بیماری کے خلاف تحفظ کتنا ملتا ہے۔
تحقیق میں والٹر ریڈ ملٹری میڈیکل سینٹر کے 206 ملازمین میں فائزر ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح کا جائزہ ویکسینیشن سے پہلے اور بعد میں لیا گیا۔
ان افراد کی ویکسینیشن دسمبر 2020 سے جنوری 2021 کے دوران ہوئی اور پھر ان کی مانیٹرنگ مارچ 2021 تک کی گئی اور اپریل و مئی میں لیبارٹری ٹیسٹ کیے گئے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی خوراک کے استعمال کے بعد 91 فیصد اور دوسری خوراک کے بعد 82 فیصد نے انجیکشن کے مقام پر تکلیف کو رپورٹ کیا تھا۔
اسی طرح پہلی خوراک کے استعمال کے بعد 42 فیصد نے تھکاوٹ یا کمزوری جبکہ 28 فیصد نے جسم میں تکلیف کو رپورٹ کیا۔
دوسری خوراک کے بعد 62 فیصد نے کمزوری یا تھکاوٹ اور 52 فیصد نے جسم میں تکلیف کے بارے میں بتایا۔
محققین نے بتایا کہ ایم آر این اے ویکسینز (اس وقت امریکا میں فائزر یا موڈرنا ویکسینز کا استعمال ہورہا تھا) جسمانی خلیات کو یہ تربیت دیتی ہیں کہ کس پروٹین یا پروٹین کے حصے کو بنانا چاہیے جو جسم کے اندر مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ ویکسینیشن کے بعد مضر اثرات کا سامنا نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کام نہیں کررہیں۔