پاکستان

وزیر اطلاعات کی میڈیا کے ریونیو سے متعلق ٹوئٹ مسترد

وزیر اطلاعات نے اس بارے میں اپنی لاعلمی کا پردہ فاش کیا اور بتایا کہ ان کی وزارت کتنی غلط معلومات رکھتی یے، میڈیا تنظیمیں
|

میڈیا تنظیموں نے میڈیا اداروں کے ریونیو کے بارے میںوفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ٹوئٹ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے بیان کردہ اعداد و شمار کو بے بنیاد اور مکمل طور پر غلط قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے ایک مشترکہ بیان میں دعویٰ کیا کہ اصل ماخذ نے بھی واضح کیا ہے کہ اعداد و شمار تکنیکی خرابی کی وجہ سے غلطی سے چھاپے گئے۔

مشترکہ بیان میں وزیر اطلاعات کے ٹوئٹ کو جعلی خبروں کی بہترین مثال اور میڈیا ہاؤسز اور کارکنوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'مہنگائی بہت ہے' گاڑیوں کی ریکارڈ فروخت سے متعلق ٹوئٹ پر فواد چوہدری پر تنقید

بیان میں نے خاص طور پر اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ وزیر خود کس طرح جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں۔

میڈیا تنظیموں نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے اس معاملے کے بارے میں صرف اپنی لاعلمی کا پردہ فاش کیا ہے اور یہ بھی کہ ان کی وزارت کتنی غلط معلومات رکھتی ہے۔

بیان میں فواد چوہدری سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنا ٹوئٹ فوری واپس لیں۔

میڈیا ادارے اپنے اکاؤنٹس اوپن کریں، فواد چوہدری

خیال رہے کہ 2 روز قبل ایک ٹوئٹ میں کچھ اعداد و شمار بتاتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا سال 2018 سے 2021 تک پاکستانی میڈیا اداروں کے ریونیو میں 600 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے لیکن سوال یہ ہے اگر معیشت مستحکم نہ ہو تو اشتہارات میں اتنا اضافہ کیسے ممکن ہے؟

مزید پڑھیں: پی ٹی وی اینکرز کو حجاب کرنے کی ہدایات حکومت نے نہیں دیں، فواد چوہدری

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ذرا سوچئے اور خدا کے لیے میڈیا ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کریں تا کہ انھیں بھی مہنگائ کا اثر کم لگنا شروع ہو۔

بعدازاں ایک اور ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا مالکان کہہ رہے ہیں کہ میڈیا ریونیو میں 600 گنا اضافہ نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ان کی بات درست ہو اور اروڑا کے اعداو شمار غلط ہوں لیکن اس کو غلط ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ میڈیا گروپس اپنے اکاؤنٹس اوپن کریں تاکہ میڈیا ورکرز اپنے اداروں کی آمدنی اور اخراجات دیکھ سکیں۔