انہوں نے بتایا کہ کلینکل ٹرائل کے آغاز کے بعد توقع ہے کہ کمپنی ریگولیٹرز کے ساتھ ڈیٹا کو مارچ تک شیئر کرسکے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ویکسین مکمل ہوچکی ہے اور آنے والے ہفتوں میں کلینکل مرحلے میں داخل ہوجائے گی، ہمیں توقع ہے کہ مارچ تک ہمارے پاس اس کا ڈیٹا ہوگا جو ریگولیٹرز سے شیئر کیا جائے گا تاکہ اگلے مراحل کا تعین کیا جاسکے۔
موڈرنا کی جانب سے ایک اور سنگل ڈوز ویکسین تیار کی جارہی ہے جو کووڈ 19 کے بوسٹر ڈوز اور تجرباتی فلو ویکسین کا امتزاج ہے۔
موڈرنا کے سی ای او نے بتایا کہ بہترین منظرنامے میں کم از کم کچھ ممالک میں کووڈ اور فلو کی مشترکہ ویکسین 2023 کے موسم خزاں میں دستیاب ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد سالانہ ایک بوسٹر ویکسین کی دستیای ہے تاکہ ہمیں کچھ افراد کی جانب س موسم سرما میں 2 سے 3 ڈوز لگوانے سے گریز جیسے مسائل کا سامنا نہ ہو۔
متعدد ممالک میں شہریوں کو ویکسین کی تیسری خوراک فراہم کی جارہی ہے بالخصوص معمر اور کمزور مدافعتی نظام کے مالک افراد کو، جبکہ اسرائیل میں تو شہریوں کو چوتھی خوراک کی پیشکش بھی کی جارہی ہے۔
جنوری 2022 کے آغاز میں موڈرنا کے سی ای او نے کہا تھا کہ لوگوں کو شاید موسم سرما میں ویکسین کی چوتھی خوراک کی ضرورت ہوسکتی ہے کیونکہ کووڈ 19 کے خلاف بوسٹر ڈوز کی افادیت آئندہ چند ماہ میں گھٹ سکتی ہے۔
مگر بوسٹر پروگرامز پر کچھ طبی ماہرین بشمول یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹر نے مختلف سوالات کیے ہیں جیسے کب اور کتنے بڑے پیمانے پر اضافی خوراکوں کی ضرورت ہوگی۔
ان کی جانب سے ویکسین کی چوتھی خوراک کی ضرورت پر بھی شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
کچھ ایونٹس میں امریکا کے ممتاز وبائی امراض کے ماہر انتھونی فاؤچی نے کہا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ بوسٹر ڈوز کا بار بار استعمال مدافعتی نظام کو مضبوط بناسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف اوقات میں بوسٹر ڈوز کے استعمال کے حوالے سے ایسے کوئی شواہد نہیں کہ اس سے مدافعتی ردعمل پیدا ہوگا۔
خیال رہے کہ فائزر کی جانب سے کورونا وائرس کی قسم اومیکرون کے لیے مخصوص ویکسین کی انسانوں پر آزمائش جنوری 2021 کے آخر تک شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
10 جنوری 2022 کو فائزر کے چیف سائنٹیفک آفیسر (سی ایس او) مائیکل ڈولسٹن نے بتایا کہ ہم جنوری کے آخر میں نئی کووڈ ویکسین کی آزمائش شروع کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد کلینکل ٹرائلز ہوں گے تاکہ نئی ویکسین کے اومیکرون کے خلاف افادیت کا موازنہ موجودہ ویکسین سے کیا جاسکے۔
مائیکل ڈولسٹن نے بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ اومیکرون کے لیے مخصوص ویکسین کی ضرورت پڑے گی یا نہیں۔