وزیر اعظم کا روسی صدر سے رابطہ، اسلاموفوبیا سے متعلق بیان کا خیر مقدم
وزیراعظم عمران خان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں انہوں نے روسی صدر کی جانب سے توہین رسالت کے خلاف بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے گزشتہ سال ہونے والی گفتگو کے تسلسل میں دوطرفہ تعاون اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے توہین رسالت ﷺ کی مخالفت میں ولادیمیر پیوٹن کے بیان کا خیرمقدم کیا۔
یاد رہے کہ روسی صدر نے کہا تھا کہ حضور نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں: روسی صدر کا وزیراعظم عمران خان کو فون، افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال
وزیراعظم نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے معاملے کو مسلسل اجاگر کرتے رہے ہیں اور انہوں نے اس کے سنگین اثرات کے حوالے سے دنیا کو آگاہ کیاہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ روس کے ساتھ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں، دونوں ممالک کے مابین تجارت، اقتصادی تعلقات اور توانائی کے شعبہ میں تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران عمران خان نے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبہ کی جلد تکمیل کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے، اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں اور افغانستان سے متعلق معاملات پر رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پُرامن اور مستحکم افغانستان علاقائی استحکام کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
مزید پڑھیں: روسی صدر کے توہین رسالتﷺ سے متعلق اہم بیان پرپاکستان کا ردعمل
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت افغانستان کو انسانی اور معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور افغانستان کے عوام کو اس مشکل مرحلہ پر بین الاقوامی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے افغان عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بیرون ملک منجمدافغانستان کے مالی اثاثے بحال کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ روسی صدر کے دورہ پاکستان اور خود بھی مناسب وقت پر روس کا دورہ کرنے کے منتظر ہیں۔