پاکستان میں ستمبر کے بعد پہلی بار ایک دن میں 2 ہزار سے زائد کورونا کیسز رپورٹ
پاکستان میں کورونا وائرس کے ’اومیکرون‘ ویرینٹ کا پھیلاؤ جاری ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران وبا کے 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جو 23 ستمبر کے بعد پہلا موقع ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں کُل 2 ہزار 74 نئے کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ 23 ستمبر کو 2 ہزار 233 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔
مزید یہ کہ 21 دسمبر کے بعد پہلی بار 10 ہلاکتوں کے ساتھ اموات کی تعداد بھی دوہرے ہندسے میں پہنچ گئی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق مثبت کیسز کی شرح بڑھ کر 4 اعشاریہ 7 فیصد ہوگئی ہے۔
فعال کیسز کی تعداد 20 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ 628 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران صوبوں میں کیسز اور اموات کے اعداد و شمار یہ ہیں:
- سندھ: ایک ہزار 402 کیسز، 9 اموات
- پنجاب: 445 کیسز، 2 اموات
- اسلام آباد: 165 کیسز
- خیبرپختونخوا: 52 کیسز، 2 اموات
- آزاد جموں و کشمیر: 7 کیسز
- بلوچستان: 3 کیسز
گلگت بلتستان میں کسی نئے کیس یا موت کی تصدیق نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں: اومیکرون سے تحفظ کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک ضروری ہے، تحقیق
این سی او سی کے اعداد و شمار سے شہروں میں مثبت کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ بھی ظاہر ہو رہا ہے۔
سب سے زیادہ کراچی متاثر ہو رہا ہے جہاں مثبت کیسز کی شرح 20.22 فیصد ریکارڈ کی گئی، اس کے بعد میرپور میں یہ شرح 10 فیصد، لاہور میں 7.15 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں بالترتیب 4.56 فیصد اور 4.06 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
کیسز میں اضافے کا سبب کورونا وائرس کا ’اومیکرون‘ ویرینٹ ہے جو ملک میں کورونا وبا کی پانچویں لہر آنے کا سبب بنا ہے۔
ویکسینیشن مہم کا اہم سنگ میل عبور
ایک روز قبل پاکستان نے 10 کروڑ افراد کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگا کر ویکسی نیشن مہم کا اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔
سربراہ این سی او سی اسد عمر نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ’ان 10 کروڑ افراد میں سے تقریباً ساڑھے 7 کروڑ افراد کو ویکسین کی مکمل خوراک لگائی جاچکی ہے، جو کہ کُل آبادی کا 33 فیصد اور اہل آبادی کا 49 فیصد ہے، مہم ابھی مکمل نہیں ہوئی، رفتار کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے‘۔
ویکسی نیشن شرح میں کراچی اب بھی پیچھے
شہروں میں ویکسی نیشن کی شرح میں کراچی اب بھی پیچھے ہے اور شہر کی 40 فیصد سے زائد آبادی نے اب تک ویکسین کی پہلی خوراک نہیں لگوائی ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ویکسی نیشن کا ہدف طے شدہ منصوبے کے مطابق پورا نہیں ہوا اور اس وقت کورونا وارڈز میں 90 فیصد وہی مریض زیر علاج ہیں جن کو ویکسین نہیں لگی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں دو ہفتوں کے دوران کورونا کیسز میں 940 فیصد اضافہ ہوا، اسد عمر
کورونا کیسز کی بڑھتی تعداد کے حوالے سے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے منگل کو ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے لوگوں کی ایک غیر معمولی تعداد کو ابھی تک ویکسین کی پہلی خوراک نہ لگنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اجلاس میں ویکسی نیشن مہم کو مؤثر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کا فیصلہ کیا گیا تھا اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے شادی ہالز، شاپنگ مالز اور فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا گیا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ گھر گھر جاکر شہریوں اور بالخصوص گھریلو خواتین کو ویکسین لگانے کے لیے منصوبہ تشکیل دیا جائے گا، جس کے لیے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: کووڈ کے نئے ویرینٹ کے خدشات، پاکستان نے 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی
پہلے مرحلے میں مہم کا مرکز کراچی، سکھر اور لاڑکانہ ہوگا، دوسرے مرحلے میں دوبارہ کراچی سمیت حیدر آباد اور شہید بینظیر آباد میں ویکسی نیشن مہم چلائی جائے گی۔
نومبر میں اسد عمر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ اومیکرون ویرینٹ کی پاکستان آمد ناگزیر ہے۔
اس کے بعد 27 نومبر کو پاکستان نے ان 6 جنوبی افریقی ممالک پر سفری پابندی عائد کردی تھی جہاں کورونا کے نئے ویرینٹ سامنے آگئے تھے، ان ممالک میں جنوبی افریقہ، لیسوتھو، ایسواٹینی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا اور ہانگ کانگ شامل تھے۔
بعد میں مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی گئی تھی جن میں کروشیا، ہنگری، نیدرلینڈز، یوکرین، آئرلینڈ، سلووینیا، ویتنام، پولینڈ اور زمبابوے شامل ہیں۔