افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی کیلئے اقوام متحدہ کے منصوبے کا اعلان
افغانستان میں سوا دو کروڑ افراد کو ریلیف پہنچانے اور 57لاکھ بے گھر کی مدد کے لیے اقوام متحدہ نے ایک این جی او کے اشتراک سے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 2022 میں 5ارب ڈالر کی فنڈنگ درکار ہو گی۔
اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکا کی جانب سے اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد افغانستان کے لوگوں کو بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے جہاں نصف آبادی کو شدید بھوک کا سامنا ہے، 90 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہیں، لاکھوں بچے اسکولوں جانے سے محروم ہیں، ہزاروں بچوں کی جانیں غذائی قلت کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان نے اپنے سخت ناقد معروف پروفیسر کو 4 روز بعد رہا کردیا
افغانستان میں بڑھتے ہوئے خوف و ہراس کے سبب بڑی تعداد میں لوگ بیرون ملک خصوصاً پاکستان اور ایران میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، 22لاکھ رجسٹرڈ مہاجرین اور مزید 40 لاکھ افغان پڑوسی ممالک میں موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان میں حالات تیزی سے تبدیل ہوئے ہیں جس کے افغان عوام پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں، دنیا اس حوالے سے پریشان ہے اور امداد کا صحیح طریقہ تلاش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ہنگامی بنیادوں پر یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ افغانستان کے لوگوں کے لیے دروازے بند نہ کریں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہمارے شراکت دار چیلنجوں کے باوجود امداد کی فراہمی میں مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی بھوک، بیماری، غذائی قلت اور بالآخر موت کو روکنے میں مدد کریں اور انسانی ہمدردی کے ان منصوبوں کی حمایت کریں جو ہم شروع کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان انخلا کے دوران گم ہونے والا دو ماہ کا بچہ 5ماہ بعد اہلخانہ کو مل گیا
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں کسی تباہی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ناصرف افغان عوام کے مصائب میں اضافہ ہو گا بلکہ ملک کے اندر اور پورے خطے میں مزید لوگ بے گھر ہو جائیں گے۔
انہوں نے پاکستان اور ایران کا نام لیے بغیر کہا کہ ہمیں پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ ان کی کئی دہائیوں سے میزبانی کرنے والے ممالک کی بھی فوری مدد کرنی چاہیے، پناہ گزینوں کی ضروریات کو رد نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی میزبان ممالک کی سخاوت کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں عوام کی مدد کے لیے 4.44 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جو اب تک کی سب سے بڑی انسانی اپیل ہے، اگر مالی امداد دی جائے تو امدادی تنظیمیں اشیائے ضروریہ اور اہم خدمات ان افراد تک پہنچا سکتی ہیں۔