اسلام آباد ہراسانی کیس: متاثرہ لڑکی بیان سے منحرف، کیس کی پیروی سے انکار
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں متاثرہ لڑکی اپنی بیان سے منحرف ہوگئی اور کہا کہ وہ کیس کی پیروی کرنا نہیں چاہتی ہیں۔
کیس میں نامزدعثمان مرزا سمیت دیگر ملزمان کو ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ متاثرہ لڑکا اور لڑکی سماعت کے آغاز میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا کیس: عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد
مقدمے کا تفتیشی افسر انسپکٹر شفقت عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت نے ملزمان کو حاضری لگا کر واپس بخشی خانہ لے جانے کا حکم دیا۔
متاثرہ جوڑے کے وکیل حسن جاوید شورش نے وقت مانگ لیا اور بعد ازاں متاثرہ فریق عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ملزمان کے وکیل شیرافضل نے متاثرہ لڑکی کے بیانات پر جرح کی، اس قبل متاثرہ لڑکی نے16 جولائی 2021 کو اڈیالہ جیل میں ملزمان کو شناخت کر لیا تھا۔
متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بتایا کہ پولیس والے مختلف اوقات میں سادہ کاغذوں پر میرے دستخط اور انگوٹھے لگواتے رہے، میں کسی بھی ملزم کو نہیں جانتی اور نہ کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کسی کو بھی تاوان کی رقم ادا نہیں کی اور نہ کسی ملزم نے ان سے زیادتی کی کوشش کی۔
ملزم ریحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان سمیت دیگر ملزمان کو مجھے تھانہ میں دکھایا گیا تھا، ریحان سمیت کسی بھی ملزم نے زیادتی کی کوشش نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں ایک ملزم کی ضمانت منظور
ان کا کہنا تھا کہ میں ریحان کو نہیں جانتی اور نہ ہی وہ ویڈیو بنا رہا تھا، پولیس نے یہ سارا معاملہ خود بنایا ہے۔
انہوں نے عدالت میں حلف نامہ بھی دے دیا اور کہا کہ میں نے بیان حلفی کسی کے دباؤ میں آکر نہیں دیا، میں نے کسی بھی ملزم کو نہ شناخت کیا اور نہ ہی کسی پیپر پر دستخط کیے ہیں۔
ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب حلف نامے کی کاپی کے مطابق لڑکی نے بتایا کہ کیس میں گرفتار ملزمان وہ نہیں ہیں جنہوں نے واقعے کی ویڈیو ریکارڈ کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان سے زیادتی کرنے والا ، ویڈیو بنانے والا یا جوڑے سختی کرنے والا کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں سے کسی کو بھی پولیس یا جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے شناخت نہیں کیا اور کہا وہ گرفتار ملزمان یا کیس میں نامزد کسی بھی ملزم کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں چاہتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے حلف نامہ جمع کررہی ہیں اور کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا کیس، 'ملزمان نے لڑکی کو برہنہ ڈانس نہ کرنے پر گینگ ریپ کی دھمکی دی'
متاثرہ لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ میں اس کے بعد پیش نہیں ہونا چاہتی، جس پر جج نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو پیش تو ہونا پڑے گا۔
عدالت نے متاثرہ لڑکی کے بیان پر مزید وکلا کی جرح کے لیے 18 جنوری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
اسلام آباد میں جوڑے کو ہراساں کرنے کا کیس
جولائی 2021 کے اوائل میں اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور ایک مرد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔
پولیس کی جانب سے 6 جولائی کو درج ہونے والی ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ واقعہ گولڑہ پولیس تھانے کی حدود میں سیکٹر ای-11/2 کی ایک عمارت میں پیش آیا جس کا مقدمہ سب انسپکٹر کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
مذکورہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354-اے (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا مجرمانہ جبر کرنا)، دفعہ 506 (تخویف مجرمانہ سزا)، دفعہ 341 (مزاحمت بیجا کی سزا) اور دفعہ 509 (جنسی ہراسانی) کے تحت درج کیا گیا۔
عہدیداروں نے بتایا تھا کہ ملزمان کے موبائل فون سے اسی طرح کی متعدد ویڈیوز برآمد ہوئیں اور ان کی نشاندہی کے لیے ان سے جانچ کی جارہی ہے جو زیادتی کا نشانہ بنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش اور موبائل فون سے حاصل کردہ ویڈیوز سے معلوم ہوا ہے کہ یہ اس علاقے کا پہلا واقعہ نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ان واقعات میں سے چند پولیس کے علم میں آئے تھے تاہم کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
عہدیداروں نے بتایا تھا کہ ملزمان کا طریقہ کار ظاہر کرتا ہے کہ یہ منظم جرم تھا، ملزمان پراپرٹی اور کار ڈیلر ہیں اور انہوں نے علاقے میں فلیٹ خرید رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان یہ فلیٹ ایک روز یا مختصر سے وقت کے لیے بھی کرایے پر دیتے تھے اور پھر فلیٹ کرایے پر لینے والے جوڑوں کو نشانہ بناتے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے ساتھ ان کی ویڈیوز بھی بناتے تھے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ مذکورہ جوڑے نے شادی کرلی ہے اور پولیس حکام نے جوڑے کو تحفظ کی یقین دہانی کروائی جس پر جوڑے نے کیس میں مدعی بننے پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے یہ اعلان ایک خاتون اے ایس پی اور دیگر پولیس افسران کے ہمراہ ان سے ملاقات کے بعد کیا تھا جبکہ پولیس عہدیداروں نے جوڑے کو یقین دلایا تھا کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ جوڑے نے اس معاملے میں شکایت کنندہ بننے پر اتفاق کیا ہے۔