پاکستان

ملک میں 2013 کی نسبت زیادہ سستی سڑکیں بن رہی ہیں، وزیر اعظم

ماضی میں کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں بلکہ پیسے بنانے کے لیے سڑکیں بنائی جاتی تھیں، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے سڑکیں نہیں بنائی جارہی تھیں بلکہ پیسے بنانے کے لیے بنائی جاتی تھیں جبکہ آج ملک میں 2013 کی نسبت زیادہ سستی سڑکیں بن رہی ہیں۔

ہکلہ ۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان موٹروے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے عہدیداران کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مراد سعید کی وزارت نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک طویل المدتی منصوبوں سے بنتے ہیں، چین آج اس لیے کامیاب ہے کہ انہوں نے 30 سال کی منصوبہ بندی کی ہے، جب آپ اس منصوبہ بندی کے مطابق چلتے ہیں تو ملک ترقی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارے ترقی پذیر ممالک کا یہ مسئلہ ہے کہ ایک دو علاقوں میں زیادہ منصوبے بنائے جاتے ہیں باقی علاقے پیچھے رہ جاتے ہیں، 1960 میں پاکستان کی طویل دورانیہ منصوبہ بندی تھی، اس دوران پاکستان کے بڑے بڑے منصوبے بنے۔

مزید پڑھیں: سی ڈی اے کا 'نامکمل' میٹرو بس منصوبے کا انتظام سنبھالنے سے انکار

وزیر اعظم نے ہکلہ ۔ ڈیرہ اسمٰعیل خان موٹروے منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ یہ ان علاقوں سے مل رہا ہے جو پیچھے رہ گئے، لوگ انہیں بھول گئے ہیں، لوگ میانوالی سے پیسے بناتے ہیں اور لاہور کی طرف آجاتے ہیں تاکہ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلوا سکے، اس وجہ سے ان علاقوں کے ہسپتال پسماندہ ہوگئے ہیں اور یہاں تعلیم کا نظام نیچے چلا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے مشرقی روٹ کی وجہ سے بے شمار فوائد ہوں گے، جس سے نہ صرف ان علاقوں کے سفر کا دورانیہ کم ہوگا بلکہ اس سے یہ علاقہ ترقی بھی کرے گا۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے یاد ہے مجھے میانوالی کے لوگ کہتے تھے کہ ہمیں علاج کے لیے اسلام آباد کے ہسپتال جانا پڑتا ہے تب تک کئی مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں، جس کے حل کے لیے ہم نے ہیلتھ کارڈ نکالا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ہیلتھ کارڈ سے 10 لاکھ روپے تک کا مفت علاج کروایا جاسکے گا اور اس ہیلتھ سسٹم کے ذریعے نجی شعبہ میانوالی جیسے علاقوں میں ہسپتال بنائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، میں 25 سال سے پاکستان سے کرپشن ختم کرنے لگا ہوا ہو، اس کی ایک مثال این ایچ اے ہے، جتنے پیسے پچھلے عہدیدار نے خرچ کیے اس میں کئی منصوبے بن گئے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں سیاحت اتنی بڑھے گی کہ بیرون ملک سے لوگ آئیں گے، وزیر اعظم

وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیر کے سامان کی قیمت کس حد تک بڑھ چکی ہے، پھر بھی آج 2013 کی نسبت زیادہ سستی سڑکیں بن رہی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ کسی کی جیب میں زیادہ پیسہ جارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے سڑکیں نہیں بنائی جارہی تھیں بلکہ پیسے بنانے کے لیے بنائی جاتی تھیں، انہوں نے ملک کو اوپر لے جانا تھا نہ ہی وہاں کوئی طویل المدتی منصوبہ بندی کی گئی تھی بلکہ سڑکیں پیسہ بنانے کے لیے بنائی جاتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مضافاتی علاقوں میں سڑکیں بنانی چاہیے تھیں، بلوچستان میں سڑکیں بنانی چاہیے تھیں، بلوچستان کے لوگوں کو آج صحیح احساس محرومی ہے کہ اتنا بڑا علاقہ ہے لیکن وہاں سڑکیں نہیں بنتیں۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ چار رویہ سڑک پر 2013 میں دگنے سے زیادہ خرچہ کیا گیا جو آج کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے، اس کا مطلب کہ پیسہ چوری نہ ہوتا تو زیادہ سڑکیں بن سکتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مراد سعید نے انہیں بتایا کہ این ایچ اے کا ریونیو دگنا ہوگیا ہے، یہ کرپشن ختم کرکے کیا گیا ہے، پھر انہوں نے 5 ارب روپے سے زیادہ مالیت کی این ایچ اے کی زمین سے تجاوزات ختم کروائی، ظاہر ہے کہ این ایچ اے کے اندر ایسے لوگ بیٹھے تھے جو قبضوں میں ملوث تھے۔

مزید پڑھیں: کرپشن کرنے والوں کے سوا ہر کسی سے مفاہمت کیلئے تیار ہیں، وزیر اعظم

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب آپ کی ایمانداری کی عکاسی کرتا ہے اور ایمانداری ہے کہ این ایچ اے میں ای ٹینڈرنگ کردی گئی ہے، پہلے ایسا کیوں نہیں کیا گیا، ای ٹینڈرنگ کی وجہ سے درمیان میں جو پیسہ بنتا تھا وہ ختم کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مراد سعید لوگوں کو بتائیں کہ این ایچ اے میں کتنی کرپشن ہوئی ہے، کم از کم ایک ہزار ارب روپے لوگوں کی جیبوں میں گئے ہیں، اس سے زیادہ بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ ایک مقروض ملک لوگوں کی جیبوں میں ایک ہزار ارب روپے ڈال رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی ایک جامع عمل ہے اس لیے ہم ترقی کا ایک ایسا منصوبہ بنائیں گے جس میں تمام صوبے ترقی کریں گے، نبیﷺ نے جو ریاست مدینہ کا ماڈل بنایا وہ دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل ہے اور وہ ریاست اشرافیہ کے طبقے کے لیے نہیں تھی بلکہ اس نے ایک عوام کو اوپر اٹھایا تھا، اس ماڈل میں شفافیت تھی، میرٹ اور انصاف تھا

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم آئندہ دو سالوں میں اس منصوبے سے بلوچستان، وزیرستان سمیت سارے علاقے ایک دوسرے سے ملیں گے، ان علاقوں کو چھوڑ کر آنے والے لوگ یہاں واپس جائیں گے، وہاں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے، ترقی ہوگی، سفر کا وقت کم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے، دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک چین ہے، سی پیک کا منصوبہ چین کا ہے، ان منصوبوں کے بعد پاکستان کا مستقبل روشن ہوگا۔

ہکلہ ۔ ڈی آئی خان موٹروے

یہ منصوبہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا اہم جز ہے۔

یہ 239 کلومیٹر طویل موٹروے ہے جو 11 انٹر چینجز اور 36 پلوں پر مشتمل ہے، ڈی آئی خان موٹروے پر 33 فلائی اوورز اور 119 انڈر پاسز ہیں۔

اس منصوبے سے مغربی خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے درمیان کاروباری مراکز میں اضافے کے ساتھ زرعی منڈیوں میں اجناس کی ترسیل میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔