لاپتا افراد سے متعلق بل سینیٹ کے راستے میں ’گم‘
وزارت انسانی حقوق کو لاپتا افراد کے حوالے اپنے ہی تیار کردہ بل کی تلاش ہے، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوگیا تھا، معلوم نہیں سینیٹ جاتے جاتے راستے میں کہاں گم ہوگیا۔
شیریں مزاری نے بتایا کہ ’ہم نے بل تیار کرلیا تھا جو کہ قائمہ کمیٹی اور قومی اسمبلی دونوں سے منظور ہوگیا تھا‘۔
مزیدپڑھیں: بلوچستان: ’28 لاپتہ افراد واپس آگئے ہیں‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے لاپتا افراد سے متعلق قانون سازی کے لیے اپنا کام مکمل کرلیا ہے، انہوں مزید کہا کہ ’کہا جارہا ہے کہ بل اب سینیٹ سیکریٹریٹ کے پاس ہے‘۔
یہ بھی پڑھیے: لاپتا افراد کے بارے میں حکومت پالیسی سے آگاہ کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ
علاوہ ازیں وزارت انسانی حقوق نے صوبوں سے جرمانہ ادا نہ کرپانے والے قیدیوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
اس حوالے سے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو ضمانت مل جاتی ہے لیکن بعض لوگوں کے مقدمے کئی برس تک چلتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چھ ماہ میں 200 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے، وزیر داخلہ بلوچستان کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ ملک میں بعض قیدی جرمانے ادا نہ کرنے کے باعث جیلوں میں ہیں، ہم نے صوبوں سے ان کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ وزارت انسانی حقوق ان کے جرمانے ادا کرے گی۔