اسرائیل کے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر پھر فضائی حملے
اسرائیل نے فلسطینی علاقوں کی جانب سے راکٹ داغنے کو جواز بنا کر جنوبی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر ایک بار پھر فضائی حملے کیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے کہا کہ لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں نے راکٹ بنانے والی جگہ اور حماس کی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔
مزیدپڑھیں: اسرائیل نے فلسطینیوں کو ٹیکس رقم منتقل کرنے کی منظوری دے دی
دوسری جانب فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں ’خان یونس کے مغرب میں القسام بریگیڈز کے ایک مقام‘ کو نشانہ بنایا۔
ذرائع نے شمالی غزہ میں حماس کے ایک نگراں اڈے پر اسرائیلی توپ خانے سے فائرنگ کی بھی اطلاع دی۔
اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے حماس کے ترجمان نے عزم کا اظہار کیا کہ ’ناگزیر فتح حاصل کرنے تک اپنے فلسطینی عوام کا دفاع کریں گے اور اپنی سرزمین اور ہمارے مقدس مقامات کو قبضے اور اس کے نوآبادیاتی آباد کاروں سے آزاد کرائیں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت کو نظرانداز نہ کرے، انجیلا مرکل
اسرائیلی حملہ ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی سے دو راکٹ فائر کیے جانے کے بعد کیا گیا، جو تل ابیب کے قریب بحیرہ روم میں گرے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ کوئی انتباہی سائرن نہیں بجائے جاسکے۔
حماس کے ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کی صبح دو راکٹ فائر ہوئے جو دراصل خراب موسم کی وجہ سے فنی خرابی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 2021 میں 10 مئی سے 21 مئی تک اسرائیلی فضائی حملوں میں 66 بچوں سمیت 248 افراد جاں بحق اور ایک ہزار 948 زخمی ہو گئے تھے۔
مزیدپڑھیں: اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ فضائی حملے حماس کے ٹھکانے پر کیے گئے جہاں وہ تل ابیب پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
حالیہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان سے متعلق تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئی ہیں۔