یکم جنوری کو 250 غیر ملکی ہندو خیبر پختونخوا میں قائم تاریخی مندر کا دورہ کریں گے
پاکستان ہندو کونسل (پی ایچ سی) نے ملک میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 250 ہندوؤں پر مشتمل ایک گروہ کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والا گروہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے علاقے ٹیری میں قائم سمادھی پرم ہنس جی مہاراج کا دورہ کرے گا جس کے بزرگ 1919ء میں فوت ہوگئے تھے۔
پی ایچ سی کے سرپرست ڈاکٹر رمیش کمار واکوانی نے ڈان کو بتایا کہ بھارت، متحدہ عرب امارات اور امریکا سے تعلق رکھنے والے ہندو یکم جنوری کو پشاور پہنچیں گے جس کے بعد وہ سمادھی کا دورہ کریں گے۔
ہندو کونسل نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے ساتھ اس حوالے سے پروگرام ترتیب دے دیا ہے۔
یہ دوسری مرتبہ ہے کہ ہندو کونسل نے دیگر ممالک کے ہندوؤں کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے تاکہ وہ خود یہاں ایک متحمل اور کثرت پسندانہ معاشرہ دیکھ سکیں۔
گزشتہ ماہ بھارت، کینیڈا، سنگاپور، آسٹریلیا اور اسپین سے 54 ہندوؤں پر مشتمل گروہ پاکستان کا دورہ کرنے آیا تھا جس کی قیادت پرم ہنس جی مہاراج کے پانچویں جانشین شری ستگورو جی مہاراج نے کی تھی۔
پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے گزشتہ ماہ ٹیری میں دیوالی کے موقع پر منعقد کی گئی ایک تقریب میں شرکت کر کے یہاں مقیم ہندوؤں سے اظہار یکجہتی کیا تھا اور دیگر ممالک سے بھی ہندوؤں کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔
ڈاکٹر رمیش کمار واکوانی کے مطابق ہندو کونسل نے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی مدعو کیا ہے تاکہ وہ نفرت پھیلانے اور ناپاک عزائم رکھنے والوں کو واضح پیغام دیں جن کے خلاف ریاست متحرک ہے۔
ٹیری میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دیگر شہریوں کی طرح ہندو برادری کے بھی حقوق ہیں، جسٹس گلزار احمد نے بانی پاکستان کی 11 اگست 1947ء میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیا تھا جس میں قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان رواداری اور روشن خیالی کا نمونہ ہوگا۔
ٹیری میں قائم سمادھی کو 1920ء میں شری پرم ہنس جی مہاراج کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا، گزشتہ سال 30 دسمبر کو جمعیت علما اسلام (ف) کے مقامی رہنما کی قیادت میں ایک مشتعل ہجوم نے وہاں حملہ کیا تھا، اسی طرح 1997ء میں بھی ٹیمپل حملے کی زد میں آچکا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے چیف جسٹس گلزار احمد کے حکم پر سمادھی کو اس کی پرانی حالت میں بحال کرنے کے لیے تعمیراتی کام کرایا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے اکتوبر میں صوبائی حکومت کو ٹیمپل پر حملے میں ملوث ملزمان سے 3 کروڑ 3 لاکھ روپے وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔