پاکستان

تحریک انصاف کی خصوصی کمیٹی کا جماعت کے پرانے آئین کو بحال کرنے کا فیصلہ

اس کا مقصد صوبوں میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور اگلے عام انتخابات کے لیے تیاری اور پارٹی کی تنظیم نو ہے، فواد چوہدری

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے جماعت کے تنظیمی ڈھانچے پر نظر ثانی کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی نے جماعت کے موجودہ دستور کو منسوخ کر کے 2015ء کے دستور کو مناسب تبدیلیوں کے ساتھ اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس دستور کو اختیار کرنے کا مقصد نچلی سطح پر جماعت کو مستحکم کرنا ہے، کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ جماعت میں 7 سطحوں کے بجائے صرف 5 سطحیں ہونی چاہئیں اور تحصیل کے بجائے صوبائی حلقے ہونے چاہئیں۔

ڈان کو یہ تفصیلات وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری سے حاصل ہوئیں جو خود بھی اس 21 رکنی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے اس کام کے لیے جماعت کے نئے نامزد سیکریٹری جنرل اسد عمر کی زیر صدارت ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنا کام منگل کے روز مکمل کرلیا ہے، اب اس کمیٹی کی رپورٹ چیئرمین عمران خان اور مرکزی کمیٹی کو پیش کی جائے گی۔

مزید پڑھیے: بلدیاتی انتخابات میں شکست، تحریک انصاف کی تمام تنظیمیں تحلیل

فواد چوہدری خود بھی اس ذیلی کمیٹی کا حصہ تھے، انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے تجویز دی ہے کہ 2019ء کے دستور کو منسوخ کرکے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ 2015ء کے دستو کو دوبارہ اختیار کرلیا جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں تبدیلی کے ذریعے جماعت کے تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلی کا مقصد صوبوں میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور بالآخر اگلے عام انتخابات کے لیے تیاری اور پارٹی کی تنظیم نو ہے۔

2013ء کے عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کا نیا تنظیمی ڈھانچہ تیار کیا گیا تھا جس کے تحت پنجاب اور خیبر پختونخوا کو 4 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، بعد ازاں 2019ء میں جماعت کی جانب سے منظور کیے گئے نئے آئین میں علاقوں کی بنیاد پر اسی ڈھانچے کو برقرار رکھا گیا اور سندھ اور بلوچستان کو بھی چار خطوں میں تقسیم کر دیا گیا۔

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے جماعت کے چیئرمین کی حیثیت سے جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ تحلیل کردیا تھا اور جماعت کے دستور پر نظر ثانی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

مزید پڑھیے: پاکستان تحریک انصاف کے نئے تنظیمی ڈھانچے کا اعلان

وزیر اعظم نے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو جماعت کا نیا مرکزی جنرل سیکریٹری نامزد کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کو وسطی پنجاب، وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار کو جنوبی پنجاب، وزیر دفاع پرویز خٹک کو خیبر پختونخوا، علی زیدی کو سندھ اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کو بلوچستان کے لیے جماعت کا صدر نامزد کیا تھا۔

فواد چوہدری نے اس سے قبل کہا تھا کہ عمران خان نے پارٹی چیئرمین کی حیثیت سے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے عارضی طور پر یہ نامزدگیاں کی ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ یہ ’عبوری نظام‘ اس وقت تک کام کرتا رہے گا جب تک جماعت کا نیا آئین نہیں بن جاتا۔


یہ خبر 29 دسمبر 2021ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔