پاکستان

پاکستان میں اومیکرون کے 75 کیسز کی تصدیق

کراچی میں اومیکرون کے 33کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، اسلام آباد میں 17 اور لاہور میں 13کیسز ہیں، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کہا ہے کہ ملک میں اب تک کووڈ-19 کی نئی قسم اومیکرون کے مجموعی طور پر 75 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اومکرون کو باعث تشویش قرار دیے جانے کے بعد سے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور صوبائی محکمے پاکستان میں اومیکرون کے کیسز پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت نے اومیکرون کے پیشِ نظر معاشی بحران کا خدشہ ظاہر کردیا

بیان میں کہا گیا ہے کہ کووڈ۔19 کی نئی قسم اومیکرون کا پاکستان میں پہلا کیس 13 دسمبر کو کراچی میں رپورٹ ہوا تھا۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ 27 دسمبر تک ملک میں اومیکرون کے کُل 75 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جس میں کراچی میں 33، اسلام آباد میں 17 اور لاہور میں 13 کیسز رپورٹ ہوئے۔

نیشنل انسٹیٹوٹ ہیلتھ نے مزید کہا اس کے علاوہ 12 کیسز کا تعلق مختلف ممالک کا سفر کرنے والوں سے ہے البتہ انہوں نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام نے مریضوں کو آئسولیٹ کردیا ہے اور مختلف قسم کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے کنٹریکٹ ٹریسنگ شروع کر دی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بڑھتے ہوئے کیسز اور وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود ویکسینیشن اور ایس او پیز پر عملدرآمد ہی کووڈ-19 سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کئی ماہ تک جسم میں موجود رہنے کا انکشاف

این آئی ایچ نے کہا کہ پاکستان میں دستیاب تمام حکومتی منظور شدہ کووڈ۔19 ویکسین شدید بیماری اور ہسپتال میں داخل ہونے سے بچنے کے لیے انتہائی موثر ہیں اور حکومت نے لوگوں کو ویکسین کی دونوں خوراکوں کے ساتھ ساتھ بوسٹر بھی لگوانے کا مشورہ دیا ہے۔

پاکستان میں 8 دسمبر کو اومیکرون ویریئنٹ کا پہلا مشتبہ کیس رپورٹ ہوا تھا اور آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے 13 دسمبر کو وائرس کی اس نئی قسم کی تصدیق کی تھی۔

25 دسمبر کو اسلام آباد میں پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی اور اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر زعیم ضیا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ یہ 47سالہ شخص میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ وائرس کا شکار شخص اسلام آباد میں کام کرتا ہےاور کسی کام کے سلسلے میں شہر سے باہر گیا تھا جبکہ مریض نے بیرون ملک کا کوئی سفر نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں اومیکرون کا پہلا مصدقہ کیس رپورٹ

گزشتہ ماہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے عوام کو اس وائرس کے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اومیکرون ویریئنٹ کی پاکستان آمد ناگزیر ہے۔

اسد عمر نے کہا تھا کہ وائرس کی یہ قسم پوری دنیا میں پھیلے گی کیونکہ ہم پہلے دیکھ چکے ہیں کہ جب بھی کوئی وائرس آتا ہے تو اس مربوط دنیا میں اسے روکنا ناممکن ہے جبکہ اس خطرے سے بچاؤ کا سب سے منطقی حل ویکسینیشن ہے۔

پاکستان نے ملک میں وائرس کی اس نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 27 نومبر کو 6 جنوبی افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، ایسواتینی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ سفر پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

بعد ازاں اس سفری پابندی کی فہرست میں کو مزید نو ممالک کروشیا، ہنگری، نیدرلینڈز، یوکرین، آئرلینڈ، سلووینیا، ویتنام، پولینڈ اور زمبابوے کے نام شامل کردیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اومیکرون ویرینٹ: کرسمس کی تعطیلات کے دوران 2 ہزار سے زائد پروازیں منسوخ

ادھر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریٹنگ سینٹر نے امریکا، برطانیہ، جرمنی، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، آذربائیجان، میکسیکو، سری لنکا، روس، تھائی لینڈ، فرانس، آسٹریا، افغانستان اور ترکی سمیت 13 ممالک کو سفری فہرست کی بی کیٹیگری میں رکھا۔

ان ممالک کے سے آنے والے مسافروں کے لیے ویکسین لگوانے کو لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ چھ سال سے زیادہ عمر کے ہر فرد کے پاس بورڈنگ کے حصول کے 48 گھنٹے کے اندر جاری ہونے والی منفی پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ لازمی ہونی چاہیے۔

اومیکرون کو عالمی ادارہ صحت نے ایک انتہائی تیزی سے منتقل ہونے والا وائرس قرار دیا ہے اور اسے اسی کیٹیگری میں رکھاگیا ہے جس میں ڈیلٹا ویرینٹ کو رکھا گیا تھا۔

بی سی سی آئی سربراہ گنگولی کورونا وائرس کا شکار، ہسپتال میں داخل

اشنا شاہ اور صبا فیصل ہدایت کار انوراگ کشیپ کے ساتھ کام کرنے کو تیار

افغانستان: سابق فوجیوں کے پراسرار قتل پر خواتین کا طالبان کے خلاف احتجاج