اس تحقیق میں 2 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ افراد پر ہونے والی 95 تحقیقی رپورٹس سے ڈیٹا جمع کیا گیا اور دریافت ہوا کہ 40.5 فیصد مثبت کیسز میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
آسان الفاظ میں لاتعداد افراد کووڈ سے متاثر ہوسکتے ہیں مگر ان کو اس کا علم ہی نہیں ہوگا۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اتنی بڑی تعداد میں بغیر علامات والے کیسز ان مریضوں سے برادریوں میں وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو ظاہر کرتے ہیں۔
اگرچہ بغیر علامات والے کیسز کی تعداد بہت زیادہ تھی مگر 2 کروڑ 90 لاکھ میں سے ایسے 0.25 فیصد کیسز کے ٹیسٹ ہوئے۔
محققین نے بتایا کہ بغیر علامات والے مریضوں کی اسکریننگ بہت اہم ہے بالخصوص ایسے ممالک اور خطوں میں جہاں کامیابی سے کورونا وائرس کی وبا کو کنٹرول کیا جاچکا ہے۔
اس تحقیق کے لیے جن تحقیقی رپورٹس کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ان میں سے زیادہ تر یورپ، شمالی امریکا اور ایشیا میں ہوئی تھیں، جبکہ افریقہ اور جنوبی امریکا سے بھی ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔
بغیر علامات والے مریضوں کے سب سے زیادہ ٹیسٹ یورپ اور سب سے کم ایشیا میں ہوئے، وہ بھی چین میں جہاں اسکریننگ پروگرام کافی سخت ہے۔
تحقیق کے مطابق بغیر علامات والے کیسز حاملہ خواتین، طیاروں یا بحری سفر کرنے والے افراد میں زیادہ عام تھے، اس کی وجہ ان افراد کے قرنطینہ پروگرام یا معمول کے طبی معائنے میں کووڈ ٹیسٹ ہونا تھے۔
اسی طرح 39 سال سے کم عمر افراد میں بھی بغیر علامات والے کیسز عام تھے اور اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ اس عمر کے گروپ میں بیماری کی سنگین علامات کا خطرہ کم ہوتا ہے۔