چین میں 4 ماہ میں سب سے زیادہ کورونا کیسز رپورٹ
چین میں ہفتہ کے روز چار ماہ میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد حکام متعدد خطوں میں وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین میں، جہاں 2019 کے آخر میں سب سے پہلے کورونا وائرس سامنے آیا تھا، نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ دارالحکومت بیجنگ میں فروری میں سرمائی اولمپکس بھی منعقد ہونا ہے۔
قومی صحت کمیشن کے بیان میں کہا گیا کہ 140 نئے کیسز میں سے 87 مقامی طور پر منتقل ہوئے۔
زیادہ تر نئے کیسز شمال مغربی صوبے شانشی کے شہر شیان میں سامنے آئے جہاں ایک کروڑ 30 افراد جمعرات سے لاک ڈاؤن کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین: کورونا کیسز کی روک تھام کیلئے پروازیں، شادی کی تقریبات منسوخ
مقامی صحت بیورو نے کہا کہ کرسمس کی شام کو شہر میں ایک سال میں سب سے زیادہ 75 مقامی کیسز رپورٹ ہوئے۔
اگرچہ چین میں سخت اقدامات کرکے کیسز کو کم ترین سطح پر رکھا گیا ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں کیسز کی تعداد دوبارہ بڑھ گئی ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ کی فوٹیج میں شیان کے ٹیسٹنگ سینٹرز کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔
سخت لاک ڈاؤن قوانین کے تحت جمعرات سے شیان میں تمام گھرانوں کو ہر دو دن میں صرف ایک رکن کو ضروری اشیا کی خریداری کے لیے باہر بھیجنے کی اجازت ہے، جبکہ رہائشیوں کو شہر چھوڑنے کے لیے اپنے آجر یا مقامی حکام سے خصوصی اجازت درکار ہوتی ہے۔
شیان میں 9 دسمبر 2021 کو پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے مقامی طور پر منتقل ہونے والے 330 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں، جو کہ دنیا میں کہیں اور وبا کے کیسز کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔
مزید پڑھیں: چین میں کورونا کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت گرگئی
تاہم چین کے تادیبی کارروائی کے ادارے نے جمعہ کو کہا تھا کہ شیان کے تقریباً 26 سرکاری اہلکاروں کو وائرس کی روک تھام میں کوتاہی کی وجہ سے سزا دی گئی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق شیان سے کیسز اب تک بیجنگ سمیت پانچ دیگر شہروں میں پھیل چکے ہیں، جس سے یہ خوف پایا جارہا ہے کہ وائرس جغرافیائی طور پر ملک کے بڑے حصے میں کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
چین میں 2019 کے آخر میں ووہان شہر میں پہلی بار وائرس کے سامنے آنے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 871 کیسز اور لگ بھگ 5 ہزار اموات سامنے آئی ہیں۔