دنیا

امریکا نے طالبان، حقانی نیٹ ورک کے ساتھ معاملات آگے بڑھانے کا راستہ نکال لیا

امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے تین جنرل لائسنس سے ’سرکاری سطح پر بات چیت اور معاملات‘ طے کرنے کی اجازت ملے گی۔

امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے رواں ہفتے جاری کیے گئے تین جنرل لائسنس سے امریکی حکومت کے عہدیداران اور بین الاقوامی ایجنسیوں کو طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ ’سرکاری سطح پر بات چیت اور معاملات‘ طے کرنے کی اجازت ملے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ کے فارن ایسٹس کنٹرول آفس (او ایف اے سی) سے جاری بیان میں واضح کیا گیا کہ سرکاری سطح پر بات چیت اور معاملات کیسے آگے بڑھائے جاسکتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’جنرل لائسنس 17 طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تمام لین دین اور سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے جو کہ کچھ شرائط کے ساتھ امریکی حکومت کے ملازمین، گرانٹیز یا کنٹریکٹرز کے ذریعے امریکی حکومت کے سرکاری کاروبار کے لیے ہوتے ہیں‘۔

اسی طرح ’جنرل لائسنس 18 طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تمام لین دین اور سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے جو کہ کچھ شرائط کے ساتھ مخصوص بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ملازمین، گرانٹیز یا کنٹریکٹرز کے ذریعے امریکی حکومت کے سرکاری کاروبار کے لیے ہوتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کےمشکور ہیں، امریکا

جنرل لائسنس 19 طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تمام لین دین اور سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے جو بعض شرائط کے ساتھ عام طور پر غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کی سرگرمیوں کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

ان شرائط میں بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسانی ہمدردی کے منصوبوں میں مدد، قانون کی حکمرانی، شہریوں کی شرکت، حکومتی احتساب اور شفافیت کی حمایت کے لیے سرگرمیاں شامل ہیں۔

انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں، معلومات تک رسائی اور سول سوسائٹی کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والی تنظیموں کو بھی امریکا اور دیگر ذرائع سے امداد حاصل کرنے کی اجازت ہے۔

اس استثنیٰ کا اطلاق ’تعلیم، افغان عوام کو براہ راست فائدہ پہنچانے والے غیر تجارتی ترقیاتی منصوبوں اور ماحولیاتی اور قدرتی وسائل کے تحفظ پر بھی ہوتا ہے‘۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں انسانی امداد کی ترسیل میں آسانی پیدا کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی تھی۔

قرارداد میں فنڈز، دیگر مالیاتی اثاثوں یا اقتصادی وسائل کی ادائیگی اور ایسی امداد کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے یا ایسی سرگرمیوں کی حمایت کے لیے ضروری سامان اور خدمات کی فراہمی کی اجازت دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا افغانستان کے حوالے سے مؤقف میں لچک کا مظاہرہ

واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے قبضے کے بعد بین الاقوامی برادری نے افغانستان کے اثاثے منجمد کر دیے تھے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ طالبان کو فنڈز تک رسائی نہ ہو، تاہم اس اقدام سے افغان معیشت تباہی کے قریب پہنچ گئی۔

اقوام متحدہ کی قرارداد اور استثنیٰ سے ممکنہ تباہی کو روکنے کا ارادہ ظاہر ہوتا ہے۔

امریکا نے اگست میں افغانستان کے تقریباً ساڑھے 9 ارب ڈالر کے اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ چھوٹ بالآخر ان منجمد اثاثوں کو بھی جاری کرنے کا باعث بنے گی۔

تاہم ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ اس اقدام سے طالبان رہنماؤں کی مالی امداد کو قانونی حیثیت حاصل ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ وہ حتمی طور پر مستفید ہوں گے۔

میانمار: ریاست کایا میں فوج کی کارروائی، خواتین، بچوں سمیت 30 افراد ہلاک

تصاویر: ملک بھر میں کرسمس کی تقریبات

ناسا کے نئے جیمزویب اسپیس ٹیلیسکوپ کا فرنچ گیانا سے سفر کا آغاز