پاکستان

اسلام آباد میں اومیکرون کا پہلا مصدقہ کیس رپورٹ

متاثرہ 47 سالہ شہری اسلام آباد میں کام کرتے ہیں اور شہر سے باہر گئے تھے لیکن ملک سے باہر جانے کا ریکارڈ نہیں، ڈی ایچ او

اسلام آباد میں حکام نے کوروناوائرس کے ویریئنٹ اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق کردی۔

ڈان ڈاٹ کام کو اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر(ڈی ایچ او) ضعیم ضیا نے بتایا کہ 47 سالہ شہری میں کیس کی نشان دہی ہوئی ہے، وہ اسلام آباد میں کام کرتے ہیں لیکن کام کےسلسلے میں شہر سے باہر گئے تھے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں ’اومیکرون‘ کے 12 مشتبہ کیسز رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ مریض کے ملک سے باہر سفر کرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

ضعیم ضیا نے بتایا کہ ویریئنٹ کے اومیکرون کے طور پر تصدیق ہوئی جبکہ ان سے رابطے میں رہنے والے 10 افراد کا پتہ لگا کر انہیں قرنطینہ بھیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘اومیکرون ویریئنٹ کے خطرات کے تحت ہماری طبی ٹیمیں اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں جیسا کہ انہوں نے پچھلی لہر میں مؤثر انداز میں کیا تھا’۔

ڈی ایچ او نے شہریوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 کی ایس اوپیز پر عمل کریں اور ویکسین لگوائیں اور اگر اہل ہیں تو بوسٹر بھی لگوائیں۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات نے بھی کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ مریض کے کراچی سفر کرنے کا ریکارڈ موجود ہے۔

قبل ازیں رواں ہفتے بلوچستان میں اومیکرون کے 12 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان کے نمونے تصدیق کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد ارسال کردیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اومیکرون ویرینٹ کا ایک اور مشتبہ کیس رپورٹ

پاکستان میں اومیکرون کا پہلا کیس 8 دسمبر کو رپورٹ ہوا تھا اور ٹیسٹ کے بعد نجی ہسپتال آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے 13 دسمبر کو اس کی بطور نئے ویرینٹ تصدیق کردی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ مریض اس وقت گھر میں ہے اور بہتر ہے جبکہ تاحال مزید کوئی کیسز ہسپتال میں رپورٹ نہیں ہوا۔

ڈان کو محکمہ صحت کے ذرائع نے 18 دسمبر کو بتایا تھا کہ کراچی کے 35 سالہ شہری میں بھی ویریئنٹ کی نشان دہی ہوئی ہے اور یہ شہری 8 دسمبر کو برطانیہ سے واپس لوٹا تھا۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدیدار نے کہا تھا کہ ان کی رپورٹ بتارہی ہے کہ اومیکرون سے متاثر ہوئے ہیں اور مزید تصدیق کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ بھیج دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کی تشخیص سب سے پہلے نومبر میں جنوبی افریقہ اور اس کے بعد ہانگ کانگ میں کی گئی تھی۔

نئے ویرینٹ کے سامنے آنے پر این سی او سی کی جانب سے مختلف ممالک پر سفری پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

پاکستان نے اومیکرون کے خدشات کے باعث 27 نومبر کو جنوبی افریقہ سمیت 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق

پابندیوں کا شکار ممالک میں 6 افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، اسویٹنی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں 6 دسمبر کو مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں کروشیا، ہنگری، نیدرلینڈز، یوکرین، آئرلینڈ، سلوانیا، ویتنام، پولینڈ اور زمبابوے شامل تھے۔

علاوہ ازیں این سی او سی نے امریکا، برطانیہ، جرمنی، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، آذربائیجان، میکسیکو، سری لنکا، روس، تھائی لینڈ، فرانس، آسٹریا، افغانستان اور ترکی سمیت 13 ممالک کو 'بی' کیٹیگری کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

سندھ کے وزیر سے شادی کا دعویٰ ’شغل میلا‘ لگانے کے لیے کیا، حریم شاہ کا اعتراف

قائدِاعظم کی شخصیت کے وہ جذباتی پہلو جو انہیں بہترین رول ماڈل بناتے ہیں

نواز شریف کے بغض میں ’آپ‘ نے ریاست کی بنیادیں ہلادیں، سعدرفیق