صحت

کورونا کی قسم اومیکرون کی ممکنہ علامات سے واقف ہیں؟

کورونا کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر بیشتر افراد میں علامات عام نزلہ زکام جیسی ہوسکتی ہیں۔

عام نزلہ زکام کی عامات کا سامنا کرنے والے ہر 2 میں سے ایک فرد بنیادی طور پر کووڈ سے متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ اومیکرون قسم کی علامات اس سے ملتی جلتی ہیں۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

کنگز کالج لندن کی اس تحقیق میں زوئی کووڈ سیمپٹم اسٹڈی ایپ کے ڈیٹا کو استعمال کرکے یہ عندیہ دیا گیا۔

تحقیقی ٹیم کے قائد ٹم اسپیکٹر نے ایک بیان میں کہا کہ کورونا کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر بیشتر افراد میں علامات عام نزلہ زکام جیسی ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اومیکرون سے متاثر بیشتر افراد کو بخار، مسلسل کھانسی، سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی کی بجائے گلے میں سوجن، ناک بہنے اور سردرد جیسی نزلہ زکام کی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 50 فیصد کووڈ کیسز میں نزلے جیسی علامات کو رپورٹ کیا گیا تھا اور پی سی آر ٹیسٹوں سے ان افراد میں کووڈ کی تصدیق ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں تک یہ پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے کہ آپ کی نزلے جیسی علامات کووڈ 19 کی بھی ہوسکتی ہیں تاکہ ان کی زندگیوں کو بچایا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ کھانسی اور کووڈ 19 میں فرق کرنا ممکن نہیں اور یہ اسی وقت جاننا ممکن ہے جب تک آپ کا ٹیسٹ نہ ہوجائے۔

دنیا بھر میں سائنسدانوں کی جانب سے اومیکرون سے ہونے والی بیماری کی شدت کے بارے میں جاننے کے لیے کام کیا جارہا ہے۔

ابتدائی ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ اومیکرون سے متاثر افراد میں بیماری کی علامات کی شدت ڈیلٹا قسم کے مقابلے میں کم ہوسکتی ہے۔

مگر پروفیسر ٹم اسپیکٹر کا کہنا تھا کہ ابھی اومیکرون کی شدت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ اومیکرون سے متاثر افراد کی جانب سے زوئی ایپ میں جو علامات رپورٹ کی جارہی ہیں ان کی جانب سے 5 یا اس سے زیادہ علامات کو رپورٹ کیے جانے کا امکان ڈیلٹا کے مقابلے میں کم ہے۔

انہوں نے زوئی ایپ کے 8 لاکھ 50 ہزار ہفتہ وار صارفین کی جانب سے سب سے زیادہ رپورٹ کی جانے والی 20 عام علامات کے بارے میں بھی بتایا۔

ان علامات میں سردرد، تھکاوٹ، ناک بہنا، گلے کی سوجن اور چھینکیں سرفہرست 5 علامات ہیں اور ڈیلٹا قسم سے ملتی جلتی ہیں۔

اسی ایپ کے جولائی 2021 کے ڈیٹا میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے ابتدائی ایام کی علامات مختلف عمر کے گروپس مں مختلف ہوسکتی ہیں اور ایسا مردوں و خواتین کے درمیان بھی ہوتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 40 سے 59 سال کی عمر کے افراد میں مسلسل برقرار رہنے والی کھانسی سب سے عام علامت ہوتی ہے جبکہ ان میں سردی لگنے کا احساس یا کپکپی جیسی علامات کی شرح 80 سال سے زائد عمر کے افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

60 سے 70 سال کے عمر کے افراد میں سینے میں تکلیف، مسلز کی غیرمعمولی تکلیف اور سونگھنے کی حس سے محروم جیسی علامات زیادہ عام ہوتی ہیں جبکہ 80 سال سے زائد عمر کے افراد میں سونگھنے کی حس سے محرومی کی علامت نظر نہیں آتی۔

60 سے 70 سال کی عمر کے افراد کی طرح 80 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں میں بھی سینے اور مسلز کی تکلیف کی علامات عام ہوتی ہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہیضہ، گلے کی سوجن، آنکھوں کا سوج جانا اور سردی یا کپکپی جیسی علامات کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔

16 سے 39 سال کی عمر کے افراد میں سونگھنے کی حس سے محرومی، سینے میں تکلیف، پیٹ درد، سانس لینے میں دشواری اور آنکھوں کا سوج جانا ابتدائی دنوں کی عام ترین علامات ہوسکتی ہیں۔

بخار کو کووڈ کی سب سے زیادہ عام علامت جاناجاتا ہے، مگر تحقیق کے دوران کسی بھی عمر کے گروپ کے دوران اس علامت کو ابتدائی مرحلے میں دریافت نہیں کیا جاسکا۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ مردوں کی جانب سے سانس لینے میں دشواری، تھکاوٹ، سردی لگنے اور بخار جیسی علامات رپورٹ کیے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اسی طرح خواتین کی جانب سے سونگھنے کی حس سے محرومی، سینے میں تکلیف اور مسلسل کھانسی کو رپورٹ کیے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے لیے استعمال ہونے والا ڈیٹا اپریل سے اکتوبر 2020 کے درمیان اکٹھا کیا گیا تھا۔

سائنو ویک ویکسین کا بوسٹر ڈوز اومیکرون کے خلاف کتنا مؤثر؟ ڈیٹا سامنے آگیا

کورونا کی قسم اومیکرون اور ڈیلٹا کے درمیان موازنے کا پہلا ڈیٹا جاری

امریکا نے کورونا کے علاج کیلئے ’گولیوں‘ کے استعمال کی اجازت دے دی