افغانستان میں معاشی تباہی کو روکنے کیلئے امریکا، پاکستان کا مل کر کام
واشنگٹن: پاکستان نے کہا ہے کہ امریکا کا مسلسل اور قریبی رابطہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ افغانستان کے عوام تک فوری طور پر ضروری امداد پہنچ جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان نے یہ بیان گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں اپنا مندوب بھجوانے پر امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دیا۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’او آئی سی کانفرنس میں بطور مبصر امریکا کی شرکت پر آپ کی قیادت کا شکریہ، مسلسل اور قریبی امریکی رابطہ اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا کہ افغانستان کے عوام تک فوری طور پر ضروری امداد پہنچ جائے‘۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی مدد کیلئے سلامتی کونسل کی قرارداد کا پاکستان کی جانب سے خیرمقدم
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن، جنہوں نے اپنے نمائندہ خصوصی کو او آئی سی اجلاس میں بھجوایا تھا، نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ‘افغانستان پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس ہمارے مشترکہ عزم اور مستحقین کی مدد کے لیے اقدامات کی اہم مثال ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اس اہم اجلاس کی میزبانی کرنے اور عالمی برادری کو افغانستان کے لوگوں سے تعاون جاری رکھنے کے لیے شرکت کی دعوت دینے پر ہم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں’۔
مذکورہ پیغامات ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان اور امریکا افغان معیشت کو رواں رکھنے کے لیے متعدد آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں۔
15 اگست کو جب سے طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھالا ہے پاکستان بین الاقوامی برادری پر زور دے رہا ہے کہ افغان معیشت کو نیچے نہ جانے دیا جائے کیوں کہ اس سے تقریباً نصف صدی سے جاری جنگ کے باعث پہلے سے مشکلات کا شکار افغان عوام کے مسائل کئی گنا بڑھ جائیں گے۔
مزید پڑھیں: افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کےمشکور ہیں، امریکا
امریکا نے رواں برس افغانستان کو 47 کروڑ 40 لاکھ ڈالر امداد فراہم کی ہے اور وہ افغان عوام کی مدد کا مخالف نہیں لیکن یہ نہیں چاہتا کہ اس امداد سے طالبان کو فائدہ پہنچے۔
امریکی امداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان نے کہا تھا کہ صرف انسانی بنیادوں پر امداد کسی ایسے ملک میں کام نہیں کرے گی جس کے پاس نقد رقم نہ ہو، بینکنگ کا نظام نہ ہو اور اسے ملنے والی امداد وصول کرنے یا تقسیم کرنے کا کوئی ذریعہ نہ ہو۔
طالبان حکومت بیرونِ ملک مقیم اپنے شہریوں کی بھیجی گئی ترسیلات زر بھی تقسیم نہیں کرسکے۔
گزشتہ ماہ 39 امریکی قانون سازوں نے سیکریٹری خارجہ اور سیکریٹری خزانہ کو خط لکھ کر ناکام ہوتی افغان معیشت کو دوبارہ کھڑا کرنے میں مدد کرنے اور ملک کے منجمد اثاثوں کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ اقوامِ متحدہ کے بھی متعدد اداروں نے یہی پیغامات دیے۔