دنیا

امریکی بحریہ کا یمن بھیجے جانے والے ایرانی ہتھیار قبضے میں لینے کا دعویٰ

امریکی بحریہ کے مطابق یہ آپریشن عُمان اور پاکستان کے قریب بحیرہ عرب کے شمال میں ہوا۔

دبئی: امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ اس نے ایران سے آنے والی مچھیروں کی ایک کشتی سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کر لیا جو مبینہ طور پر یمن بھیجا جارہا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا کہ امریکی بحریہ کے مطابق یہ آپریشن عُمان اور پاکستان کے قریب بحیرہ عرب کے شمال میں ہوا۔

امریکی بحریہ کے گشتی جہازوں نے ایک کشتی پر ہتھیاروں کا سراغ لگایا، کشتی پر کسی ملک کا جھنڈا نہیں تھا، بحریہ کے مطابق جب فوجی اس کشتی پر پہنچے تو انہیں کلاشنکوف طرز کی 14 سو رائفلیں اور 2 لاکھ 26 ہزار 6 سو گولیاں ملیں جبکہ کشتی پر 5 یمنی افراد بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: حوثی باغیوں کا سعودی عرب کے شہروں، آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کا دعویٰ

یہ یمن میں سعودی فوجی اتحاد اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے درمیان جاری جنگ سے متعلق تازہ ترین کارروائی ہے۔

مغربی ممالک اور اقوام متحدہ کے ماہرین نے بارہا ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ گزشتہ برسوں کے دوران یمن میں غیر قانونی ہتھیار اور ٹیکنالوجی اسمگل کر رہا ہے، خانہ جنگی کو ہوا دے رہا ہے اور حوثیوں کو سعودی عرب پر میزائل اور ڈرون حملے کرنے کے قابل بنا رہا ہے۔

اس حوالے سے شواہد دستیاب ہونے کے باوجود ایران حوثیوں کو مسلح کرنے سے انکار کرتا ہے۔

بدھ کے روز بحرین میں موجود امریکی بحریہ کی کمان کی جانب سے ایک غیر معمولی بیان سامنے آیا تھا جس میں ایران پر ہتھیار بھیجنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا کہ یہ کشتی، یمن میں حوثیوں کو غیر قانونی طور پر ہتھیاروں کی آمد و رفت کے لیے استعمال ہونے والے راستے پر چل رہی تھی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ حوثیوں کو ہتھیاروں کی براہ راست یا بالواسطہ فراہمی، فروخت یا منتقلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: فوج حدیدہ سے دستبردار، حوثی باغیوں نے کنٹرول سنبھال لیا

امریکی بحریہ کے فِفتھ فلیٹ نے کہا کہ اس نے اس سال اب تک اپنی گشت کے 25 لاکھ مربع میل کے علاقے بشمول بحیرہ احمر اور خلیج میں تقریباً 8 ہزار 700 غیر قانونی ہتھیار ضبط کیے ہیں۔

یمن کی جنگ 2014 میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب حوثیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے بیشتر شمالی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا اور سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی بحالی اور باغیوں کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے بمباری شروع کی تھی۔


یہ خبر 24 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

لاہور، سکھر ریجن کے سربراہان سمیت نیب کے 5 ڈائریکٹر جنرلز کا تبادلہ

پاکستان اور افغانستان کی مدد کو آئے سعودی کہیں مشکل میں نہ پھنس جائیں

مچھلی کے تیل کے کیپسول ذہنی صحت کے لیے مفید نہیں، تحقیق