یورپی یونین کی جانب سے ’پی آئی اے‘ پر عائد پابندی جلد ختم ہونے کی امید
یورپی یونین کی جانب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر عائد پابندی جلد ختم ہونے کی امید کی جارہی ہے۔
انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کی ویلیڈیشن کمیٹی نے سیفٹی آڈٹ رپورٹ کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد اہم حفاظتی خدشات (ایس ایس سی) رفتہ رفتہ ختم ہوجائیں گے۔
گزشتہ روز پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ نے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ہوا بازی کو بتایا کہ ’آئی سی اے او نے سی اے اے کو بتایا ہے کہ ان کی ٹیم کی جانب سے کیے جانے والے سیفٹی آڈٹ کی رپورٹ حال ہی میں اس کی ویلیڈیشن کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا، اس کے بعد ایس ایس سی کو ہٹا دیا جائے گا اور یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی پابندی اٹھا لے گی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک سی اے اے کو منظوری موصول نہیں ہوجاتی تب تک پی آئی اے، یورپی یونین کے لیے اپنا فلائٹ آپریشن شروع نہیں کر سکتی۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے سروسز عالمی معیارات کے مطابق ہیں، کینیڈین ٹرانسپورٹ اتھارٹی
آئی سی اے او کی ٹیم نے سیفٹی آڈٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا، آڈٹ کا یہ عمل 10 دسمبر کو مکمل ہوا تھا تاہم اس کی رپورٹ جاری ہونے میں کچھ ہفتے لگیں گے۔
گزشتہ روز سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ہوا بازی کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں ہوا جس کی صدرات سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی، اجلاس میں رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، سینیٹر افنان اللہ خان، سینیٹر عون عباس، سیکریٹری ہوابازی اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔
شاہد خاقان عباسی کو خصوصی طور پر اجلاس کی دعوت دی گئی تھی، انہوں نے 1994 کے سول ایوی ایشن رولز اور نیشنل ایوی ایشن پالیسی 2019 میں ہونے والی ترامیم پر نظرثانی اور بحث کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہوا بازی سے متعلق موجودہ پالیسی کا ہوا بازی سے کوئی تعلق ہی نہیں کیونکہ اس میں انجینیئرنگ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس بات کا کوئی ذکر ہے کہ سی اے اے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ (آر ٹی پی) کو کس طرح چلاتی ہے، جبکہ یہ ہوا بازی کا بنیادی پہلو ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سی اے اے کی زمین سب سے زیادہ مہنگی تھی جس کی وجہ سے یہاں سمولیٹر کی تنصیب کا کام متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مقابلے بہت مہنگا پڑتا جہاں اس کی قیمت نسبتاً آدھی ہے۔
انہوں نے ہوا بازی کے شعبے کی بہتری کے لیے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ نئے پائلٹس کے لیے تعلیمی قابلیت کو کم از کم گریجوایشن کیا جائے اور ان کے پاس کچھ نہ کچھ تجربہ بھی ہونا چاہیے، انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ ایوی ایشن پالیسی میں آر ٹی پی کے حوالے سے الگ باب شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے نے جعلی دستاویزات پر بھرتی ہونے والے 1500 سے زائد ملازمین کو برطرف کردیا
اجلاس کے شرکا نے ایوی ایشن پالیسی میں موجود خامیوں پر بحث کی اور طیاروں کے پرزوں کے حوالے سے کسٹم ڈیوٹی اور آپریشنل لاگت کو کم کرنے کے لیے کچھ تجاویز بھی دیں، اجلاس میں قابل انجینئرز کی عدم دستیابی پر بھی بحث کی گئی۔
سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ہوا بازی سے متعلق پالیسیاں تیار تو کی جاتی ہیں لیکن انہیں شاذونادر ہی نافذ کیا جاتا ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے زمین پر طیاروں کے لیے سہولیات میں اضافے کی تجویز دی اور ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس پر بھی بحث کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان کے پاس سیکیورٹی کے ان آلات کی کمی ہے جو سی اے اے کو فراہم کرنے تھے۔
یہ خبر 23 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔