لاہور قلندرز کا انگلش کاؤنٹی یارکشائر سے کھلاڑیوں کے تبادلے کا معاہدہ
نسل پرستی کے الزامات کا سامنا کرنے والے انگلش کلب یارکشائر نے پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کی ٹیم لاہور قلندرز کے ساتھ کھلاڑیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا ہے۔
پاکستان میں پیدا ہونے والے سابق کھلاڑی عظیم رفیق نے یارکشائر پر الزام لگایا تھا کہ کاؤنٹی کلب یارکشائر ان کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات سے مناسب طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہی تھی اور وہ خودکشی کرنے کے بارے میں سوچنے لگے تھے۔
مزید پڑھیں: نسل پرستی کے الزامات پر ایسیکس کاؤنٹی کے چیئرپرسن مستعفی
ان الزامات کے بعد یارکشائر کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو نے نومبر میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور رواں ماہ کے اوائل میں پورے کوچنگ اسٹاف نے کلب چھوڑ دیا تھا۔
یارکشائر نے اس شراکت داری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی شراکت داری لاہور قلندرز کے پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام سے سیکھنے کا نادر موقع ہے جو 150 سے زائد نوجوان کھلاڑیوں کو متعدد مواقع اور کٹ بیگ کی سہولیات فراہم کرے گا۔
فاسٹ باؤلر حارث رؤف ایکسچینج پروگرام کے ایک حصے کے طور پر اگلے سیزن میں یارکشائر میں بطور اوورسیز کھلاڑی شامل ہوں گے جہاں اس کا مقصد بین الاقوامی کھلاڑیوں کو ایک دوسرے سے سیکھنے کے قابل بنانا ہے۔
یارکشائر کے نوجوان کھلاڑیوں کو لاہور میں کھیلنے کے لیے اسکالرشپ ملیں گی جبکہ پاکستان سے کرکٹرز کو انگلینڈ جانے کے مواقع میسر آئیں گے۔
اس کے علاوہ یارکشائر کاؤنٹی 16 جنوری کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں لاہور قلندرز سے دوستانہ میچ کھیلے گی۔
یارکشائر کے نئے چیئرمین کملیش پٹیل نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس اشتراک سے ہمیں ایسی کاؤنٹی بنانے میں مدد کرے گی جو سب کے لیے خوش آئند اور معاون ہو۔
یہ بھی پڑھیں: انگلش کرکٹ میں شراب نوشی کلچر ایشیائی اور سیاہ فام کھلاڑیوں پر اثر انداز
ان کا کہنا تھاس کہ لاہور قلندرز میدان کے اندر اور باہر جو کام کررہی ہے وہ قابل ذکر ہے اور وہ یارکشائر سمیت دنیا بھر کے کلبوں کے لیے ایک معیار بن سکتا ہے کہ نئے ٹیلنٹ سے کس طرح سے تلاش کر کے اس کو تیار کیا جا سکتا ہے۔
یارکشائر کرکٹ کے عبوری ڈائریکٹر اور سابق انگلش فاسٹ باؤلر ڈیرن گف نے کہا کہ وہ حارث رؤف کا استقبال کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں اور قلندرز کے پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
یارکشائر اور انگلینڈ کے سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ کرکٹ کے اخراجات اور سہولات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے میرے جیسے پس منظر سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگوں کے لیے کرکٹ کو ایک آپشن کے طور پر نہیں دیکھا جاتا کیونکہ ان عوامل کی وجہ سے بہت بہت رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ شراکت داری ایک موقع ہے کہ اس شراکت داری کی بدولت ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم نوجوان کھلاڑیوں تک رسائی حاصل کریں اور قلندرز کے تیار کردہ اس ماڈل کی بدولت کامیابیوں کی نئی داستانیں رقم کریں۔