دنیا

عمران خان کے بیان میں افغانستان کی 'توہین' نظر نہیں آتی، افغان وزیرخارجہ

او آئی سی کے اجلاس میں تمام شرکا نے افغانستان کے لیے بات کی اور اس کو منفی کے بجائے مثبت طور پر لینا چاہیے، امیرخان متقی

افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی نے سابق صدر حامد کرزئی کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے سابقہ حکومت کےکرپشن سے متعلق بیان سے افغانستان کی توہین نہیں ہوئی۔

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 17 ویں غیرمعمولی اجلاس میں اپنی تقریر میں مذکورہ بیان دیا تھا جہاں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے داعش کے خطرے کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا تو افغانستان میں سب سے بڑا انسانی بحران دیکھنا پڑے گا، وزیر اعظم

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے وزیراعظم عمران خان کے مذکورہ بیان کے بعد ٹوئٹر پر ردعمل دیا تھا کہ ‘یہ افغانوں کے درمیان بے چینی پھیلانے کی کوشش ہے اور افغانستان کے لوگوں کی تذلیل ہے’۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو ‘افغانستان کے خلاف پروپیگنڈا اور ہماری اندرونی معاملات پر میں مداخلت سے سختی سے گریز’ کرنا چاہیے۔

حامد کرزئی کاکہنا تھا کہ ‘پاکستان کو بین الاقوامی فورمز پر افغانستان کی جگہ بولنے سے گریز کرنا چاہیے اور دونوں ممالک کے درمیان مثبت اور مہذب تعلقات بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہیے’۔

سابق افغان صدر نے افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کو داعش کےخطرے سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر کہا تھا کہ ملک میں داعش کے سرگرم ہونے کا ‘الزام’ اور پڑوسی ملک کے لیے خطرے سے تعبیر کرنا ‘مکمل طور پر ایک پراپیگنڈا ہے جیساکہ حقیقت اس کے برعکس ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘داعش کا خطرہ پاکستان سے افغانستا کو ہر لمحے ہے’۔

افغانستان کےعبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی نے حامد کرزئی کے بیان کی تردید کی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا افغانستان کیلئے ایک ارب ریال امداد کا اعلان

اسلام آباد میں او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کےبعد کابل واپسی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں وزیراعظم عمران خان کے بیان میں ‘تذلیل’ کی کوئی بات نظر نہیں آئی۔

امیرخان متقی کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان کےبیان میں مجھے ایسی کوئی تذلیل نظر نہیں آرہی ہے جس کا سرکاری سطح پر جواب دیا جائے، یہ ایک مثبت اجلاس تھا اور مثبت نتائج تھے تو ہمیں اس کو منفی طور پر نہیں لینا چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان نے افغانستان کی سابقہ حکومت پر تنقید کی اور میرا خیال ہے کہ سابقہ حکومت کے عہدیداروں کو ردعمل دینا ان کی مجبوری تھی’۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مختلف نکتہ ہائے نظر اور خیالات کا اظہار کیا گیا اور ہر شخص اپنے کہے ہوئے کا ذمہ دار تھا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ، امریکی قانون سازوں کی افغانستان کو معاشی بدحالی سے بچانے کی کوششوں کی حمایت

افغان عبوری وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘سب سے ہم بات یہ ہے کہ کانفرنس کے تمام شرکا نے افغانستان کے حق میں بات کی’۔

بعد ازاں امیر خان متقی کا بیان افغانستان کے سرکاری فیس بک پیچ پر بھی جاری کردیا گیا۔

14سالہ لڑکی کے ریپ کا مقدمہ، لیگ اسپنر یاسر شاہ پر سہولت کاری، دھمکانے کا الزام

قلندرز کا سہیل اختر کی جگہ شاہین آفریدی کو کپتان مقرر کرنے کا اعلان

تبدیلی آ نہیں رہی، بدنامی، کروڑوں بددعائیں سمیٹ کر جارہی ہے، مریم نواز