پاکستان

کراچی: شیرشاہ دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہوگئی، پولیس تحقیقات کا آغاز

ملبے سے مزید دو افراد کی لاشیں ملیں، پولیس نے عمارت کے مالک اور اسے تعمیرا کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

کراچی کے علاقے شیرشاہ میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی ہے اور پولیس نے دھماکے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

گزشتہ روز کراچی کے علاقے شیر شاہ کے پراچا چوک پر نجی بینک کی عمارت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عالمگیرخان کے والد سمیت 15 افراد جاں بحق اور 16 افراد زائد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے علاقے شیرشاہ میں دھماکا، 15 افراد جاں بحق

تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت کے ملبے سے مزید دو افراد کی لاشیں ملی ہیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی ہے۔

پولیس افسر اصغر کے مطابق عمارت کے ملبے سے رات ڈیڑھ بجے دونوں لاشیں برآمد کی گئیں جن میں سے ایک نجی بینک کا کیشیئر سردار ہے جبکہ دوسری لاش کی شناخت محمد علی کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس نے مزید بتایا کہ دھماکے کے بعد جاں بحق اور زخمی ہونے والے نالے میں گر گئے تھے اور 15 لاشوں کے ساتھ ساتھ ایک درجن سے زائد زخمیوں کو نالے سے برآمد کیا گیا تھا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے بھی واقعے میں 17 ہلاکتوں اور 11 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بینک میں 13 ملازمین کو تعینات کیا گیا تھا لیکن ہفتے کے دن آدھا عملہ دفتر آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شیرشاہ دھماکا: متاثرہ عمارت قانونی تھی یا غیر قانونی، حکام لاعلم

انہوں نے مزید بتایا کہ بینک کے پانچ ملازمین سمیت 7 افراد بینک کے اندر مارے گئے جبکہ بینک کے باہر موجود 10افراد بھی جاں بحق ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد کا بینک سے متصل شوروم تھا، وہ اپنی دکان پر ہی موجود تھے اور دھماکے کے سبب جاں بحق ہو گئے۔

مقدمہ درج

سائٹ بی پولیس نے عمارت کی تعمیر کرنے والے کے ساتھ ساتھ اس کے مالک کے خلاف قتل عام سمیت دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق دھماکا ہفتے کے روز دوپہر ڈیڑھ بجے شیرشاہ چوک پر پیٹرول پمپ کے ساتھ واقع حبیب بینک لمیٹیڈ میں ہوا۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ پولیس جائے حادثہ پر پہنچی تو نجی بینک کی عمارت اور دیواریں تباہ ہو چکی تھی اور گراؤنڈ فلور کو بہت نقصان پہنچا تھا جبکہ دھماکے کی شدت کے سبب بینک کے عقب میں واقع عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جس عمارت میں بینک موجود تھا، اسے سیوریج لائن پر بنایا گیا تھا اور لائن میں گیس بھرنے کی وجہ سے دھماکا ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی کے علاقے ناظم آباد میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق

اس سلسلے میں مزید بتایا کہ جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے بعد پتہ چلا کہ بینک اور دیگر دفاتر کو غیرقانونی طور پر سیوریج لائن پر تعمیر کیا گیا ہے اور نالے سے مستقل نکلنے والی گیس کے سبب یہ واقعہ پیش آیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق زمین پر قبضہ کر کے نالے پر عمارت کو تعمیر کیا گیا لہٰذا اس عمارت کی تعمیر میں ملوث افراد اور عمارت کے مالکان نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 322، 337۔ایچ، 427 اور 34 کے تحت جرائم کا ارتکاب کیا۔

عمران ہاشمی کے ساتھ ’بار ڈانسر‘ کا کردار کرکے مزہ آیا، حمیمہ ملک

جب ایسٹ انڈیا کمپنی کو کراچی میں اچانک اپنا تجارتی مرکز بند کرنا پڑگیا

واٹس ایپ میں ’وائس میسیج‘ سینڈ کرنے سے قبل سننے کا فیچر متعارف