بھارت: گولڈن ٹیمپل میں ’توہین‘ کی کوشش کرنے والا شخص تشدد سے ہلاک
بھارت میں سکھوں کے مقدس ترین مزار ’گولڈن ٹیمپل‘ میں مبینہ طور پر توہین کا ارتکاب کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کو تشدد کرکے ہلاک کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق مقامی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ شمالی شہر امرتسر میں ہفتہ کو شام کی عبادت کے دوران نامعلوم شخص ریلنگ پھلانگ کر مندر کے اندرونی احاطے میں داخل ہوا تھا۔
ٹی وی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس شخص نے سکھوں کی مقدس کتاب گرو گرانتھ صاحب کے سامنے رکھی تلوار اٹھانے کی کوشش کی، جس پر وہاں موجود عبادت گزاروں نے پہلے اسے روکا اور پھر تشدد کرکے ہلاک کر دیا۔
ریاست پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی نے اپنے دفتر سے متعدد ٹوئٹس کیے اور اس شخص کے ’انتہائی بدقسمت اور گھناؤنے فعل‘ کی مذمت کی۔
چنئی نے بھی اس گھناؤنے فعل کے پیچھے مقصد اور اصل سازش کاروں کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: توہین آمیز بیانات پر بھارتی سکھ برادری کا کنگنا رناوٹ کو پاگل خانے بھیجنے کا مطالبہ
گرو گرانتھ صاحب اور سکھوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے خلاف دفاع سکھ برادری کے لیے ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے۔
سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے 1984 میں اس وقت قتل کر دیا تھا جب انہوں نے علیحدگی پسندوں کو ختم کرنے کے لیے گولڈن ٹیمپل پر وحشیانہ فوجی کارروائی کا حکم دیا تھا۔
ان کے قتل نے دارالحکومت نئی دہلی میں منظم قتل عام کو جنم دیا جس میں تقریباً 3 ہزار سکھ ہلاک ہوئے تھے۔
سال 2015 میں سکھ مت کے بانی گرو نانک کو متنازع بائیوپک میں مذہب کے اصولوں کے خلاف انسانی شکل میں دکھائے جانے کے نتیجے میں احتجاج کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اکتوبر میں نئی دہلی کے مضافات میں نہانگ (سکھ عقیدے کی حفاظت کے لیے مسلح گروہ) کے گروپ نے ایک شخص کو مبینہ طور پر مقدس کتاب کی بےحرمتی کا الزام لگا کر تشدد کرکے قتل کردیا تھا۔