پاکستان

شیرشاہ دھماکا: متاثرہ عمارت قانونی تھی یا غیر قانونی، حکام لاعلم

دھماکے کی تحقیقات کے لیے دو علیحدہ علیحدہ انکوائری شروع کردی گئی ہیں۔

کراچی: گزشتہ روز شیرشاہ میں ہونے والا دھماکا کراچی میں تجارتی مقاصد کے لیے سرکاری اراضی پر عرصہ دراز سے جاری تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کی ایک اور مثال کے طور پر سامنے آیا ہے۔

اس دھماکے کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد افراد کا ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔

کل ہونے والے دھماکے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ سندھ کے وزیر صنعت اکرام اللہ دھاریجو نے سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ (سائٹ) کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کو اس دھماکے کی وجوہات کا تعین کرنے کا حکم دیا ہے۔

سندھ پولیس کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو کسی قسم کے دھماکا خیز مواد اور دہشت گردی کے ثبوت نہیں ملے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا نالے سے گیس خارج ہونے کی وجہ سے ہوا، سوئی سدرن گیس کمپنی نے بھی قدرتی گیس کے لیک ہونے کے امکان کو خارج کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے علاقے شیرشاہ میں دھماکا، 15 افراد جاں بحق

تحقیق کاروں اور حکام کا خیال ہے کہ یہ دھماکا اُس نالے میں گیس جمع ہونے کے باعث ہوا جس پر یہ دو منزلہ عمارت تعمیر تھی۔

دھماکے کے مقام کا دورہ کرنے کے بعد سندھ کے وزیر صنعت و تجارت اکرام اللہ دھاریجو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں ایک سیوریج نالہ موجود جس کے ساتھ ساتھ اور اس کے اوپر کئی عمارتیں تعمیر ہیں، اس نالے کے اوپر یہ عمارت 50 سال سے بھی پہلے تعمیر کی گئی تھی‘۔

صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہوگئی جب متعلقہ حکام نے عمارت کے قانونی یا غیر قانونی ہونے کے حوالے سے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا، کیماڑی کے ڈپٹی کمشنر مختار علی ابڑو بھی اس حوالے سے واضح نہیں تھے کہ آیا انسداد دہشت گردی آپریشن کے حوالے سے ہونے والے حالیہ سروے میں اس عمارت کو تجاوزات میں شمار کیا گیا تھا یا نہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ نے دھماکے کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری ہیلتھ کو سول اسپتال کراچی میں تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے انتظامیہ کو بھی ہدایت کی کہ جائے وقوع پر پہنچ کر متاثرین کی ہر ممکن امداد کی جائے۔

سندھ حکومت کے ترجمان اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے وضاحت کی کہ حکومت کی جانب سے عمارتوں کو ریگولرائز کرنے کا مجوزہ قانون شیرشاہ میں نالے پر قائم عمارت جیسی غیر قانونی عمارتوں کو ’قانونی تحفظ‘ فراہم نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون ماضی میں کی گئی چائنا کٹنگ اور رفاحی پلاٹوں پر قبضے اور ان کے کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کو قانونی شکل نہیں دے اور ہر وہ عمارت جو غیر قانونی ہو اور لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہو اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔


یہ خبر 19 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔