پاکستان

احساس راشن پروگرام کیلئے 106 ارب روپے کی سبسڈی منظور

سبسڈی یکم جنوری سے 30 جون تک رجسٹرڈ دکانوں پر دستیاب ہوگی، جس سے کم از کم 2 کروڑ خاندانوں کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے، رپورٹ

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے تین ضروری اشیائے خور و نوش آٹا، دالوں اور کوکنگ آئل یا گھی پر سبسڈی دینے کے ایک کھرب 6 ارب 10 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ سبسڈی یکم جنوری سے 30 جون تک 6 ماہ کے لیے رجسٹرڈ پرچون کی دکانوں پر دستیاب ہوگی، جس سے کم از کم 2 کروڑ خاندانوں کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور عمر ایوب خان کی زیر صدارت اجلاس میں ای سی سی نے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ ڈویژن کے احساس راشن رعایت پروگرام کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں:احساس راشن پروگرام کی رجسٹریشن 8 نومبر سے شروع ہو جائے گی، ثانیہ نشتر

مذکورہ پروگرام پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں نافذ کیا جائے گا کیوں کہ سندھ اور بلوچستان نے ٹارگٹڈ سبسڈی پروگرام کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔

سرکاری اندازوں کے مطابق پروگرام کے ایک کھرب 6 ارب 10 کروڑ روپے کے مجموعی بجٹ میں سے وفاقی حکومت کا حصہ 46 ارب 98 کروڑ 70 لاکھ روپے ہونا تھا لیکن سندھ اور بلوچستان کے اخراج کے بعد وفاق کا حصہ 32 ارب 5 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے۔

معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ڈان کو بتایا کہ اس پروگرام سے بنیادی طور پر خاندانوں اور رجسٹرڈ خوردہ فروشوں کو فائدہ ہوگا۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام پر عملدرآمد کے حوالے سے سندھ اور بلوچستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

مزید پڑھیں: دو صوبوں کے عوام کا احساس راشن سبسڈی پروگرام سے مستفید نہ ہونے کا خدشہ

یہ پروگرام، مستفید ہونے والوں کے لیے سبسڈی، کریانہ اسٹورز کے لیے مراعات، ٹیلی کام آپریٹرز کے لیے ایس ایم ایس چارجز، پاکستان موبائل نمبر پورٹیبلٹی ڈیٹا بیس کمپنی کے تصدیقی چارجز، اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی، موبلائزیشن چارجز، نیشنل بینک آف پاکستان کے اخراجات، اور دیگر آپریشنل اخراجات کا احاطہ کرے گا۔

پروگرام کے تحت 2 کروڑ اہل خاندانوں کو آٹا، دالوں اور کوکنگ آئل کی خریداری پر ماہانہ ایک ہزار روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ سبسڈی کی رقم آٹے پر 22 روپے فی کلو، دالوں پر 55 روپے فی کلو اور کوکنگ آئل یا گھی پر 105 روپے فی لیٹر ہوگی۔

انہوں کہا کہ ٹول نمبر 8171 کے ذریعے لوگوں کو ان کے شناختی کارڈز کے ذریعے آن لائن رجسٹر کیا جا رہا ہے، مستحق کیسز کی نشاندہی کے لیےہر فرد کے ڈیٹا کی تصدیق احساس نیشنل سوشل اکنامک رجسٹری سروے کے ذریعے کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اب بھی دنیا میں سستا ترین ملک ہے، وزیر اعظم

یہ مہم 30 دسمبر تک جاری رہے گی اور جن کو حتمی طور پر منتخب کیا جائے گا انہیں ان کے رجسٹرڈ موبائل نمبرز پر ایک ایس ایم ایس کے ذریعے مطلع کیا جائے گا۔

اسی طرح کی رجسٹریشن یا عمل کریانے کی دکانوں کے لیے بھی جاری ہے، پروگرام سے فائدہ اٹھانے کے لیے راشن کی دکانوں کے لیے بینک اکاؤنٹ کا ہونا لازمی ہوگا۔

ثانیہ نشتر نے کہا کہ گروسری کے مجاز تاجر جن کے بینک اکاؤنٹس ہیں وہ اپنے سیل فونز پر ایک موبائل پوائنٹ آف سیل ایپلی کیشن انسٹال کریں گے تاکہ اہل خریداروں کی اہلیت کا پتہ لگایا جا سکے اور سبسڈی جاری کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی کا پروگرام جاری رہے گا لیکن توجہ موبائل پوائنٹ آف سیل پر ہو گی جس تک عوام کی وسیع رسائی ہے۔

مزید پڑھیں:

ای سی سی کی طرف سے منظور شدہ کریانہ مراعاتی اسکیم کے مطابق ایسی کمیونٹیز میں واقع اسٹورز کو ٹارگٹڈ سبسڈی کے لیے رجسٹر کیا جائے گا جہاں ماہانہ اوسطاً 30 ہزار روپے سے کم آمدن والے خاندان ہوں۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ یہ مراعات سے فائدہ اٹھانے اور سہولت کے غلط استعمال سے بچنے کے لیے درست اسٹورز کا انتخاب کرنے کے لیے ایک اشارہ کنندہ ہوگا۔

اس اسکیم کے تحت خریداری کی رقم کی 8 فیصد سبسڈی دکان داروں کو دی جائے گی تا کہ پروگرام کے تحت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

ای سی سی کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کابینہ کے فیصلوں کی تعمیل کے سلسلے میں فیلڈ وزٹ، مارکیٹ سروے اور کئی شہروں میں مقامی دکانداروں اور تاجروں کی انجمنوں کے ساتھ ملاقاتوں سمیت وسیع پیمانے پر کوششیں کی گئیں۔