دنیا

اقوام متحدہ میں افغان سفیرسبکدوش، نمائندگی کیلئے طالبان کی دوبارہ درخواست

افغان سفیر غلام اسحٰق زئی نے 15 دسمبر کو اپنی نشست خالی کردی ہے اور اس حوالے سے ان کا خط موصول ہوا ہے، ترجمان اقوام متحدہ

طالبان نے اقوام متحدہ میں اپنے سفیر کی تعیناتی کے لیے ایک مرتبہ پھر درخواست دے دی جبکہ امریکا کی حمایت یافتہ افغانستان کی سابقہ حکومت کے سفیر نے منصب چھوڑ دیا ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں نشست اور بیرون ملک دیگر سفارت خانے افغانستان کی نئی حکومت اور پچھلی حکومت کے تعینات کردہ سفارت کاروں کے درمیان تنازعات کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں افغانستان کی نمائندگی کا فیصلہ ملتوی

طالبان نے 15 اگست کو افغانستان میں حکومت سنبھال لی تھی لیکن تاحال کسی بھی غیرملکی حکومت نے انہیں تسلیم نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کا کہنا تھا کہ افغان سفیر غلام اسحٰق زئی نے 15 دسمبر کو اپنی نشست خالی کردی ہے اور اس حوالے سے ان کا خط گزشتہ روز موصول ہوا تھا۔

طالبان کے رہنما اور اقوام متحدہ میں سفیر کی حیثیت سے نامزد سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ یہ نشست اب افغانستان کی نئی حکومت کو ملنی چاہیے اور یہ دنیا کی سب سے بڑی تنظیم کے تشخص کا معاملہ ہے۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجودہ حکومت کی ملک میں خود مختاری ہے۔

قبل ازیں رواں ماہ کے شروع میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس حوالے سے قرار داد منظور کی تھی لیکن اس فیصلے کو مؤخر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا طالبان کیلئے نرم گوشہ، دہشت گردوں کی فہرست میں نام بدستور برقرار

امریکا، روس اور چین سمیت 9 ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی کریڈنشلز کمیٹی کے معاہدے پر مشتمل قرارداد کو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی ووٹنگ کے بغیر اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔

افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد بھی اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں غلام اسحٰق زئی بدستور نمائندے کی حیثیت سے موجود تھے لیکن نومبر میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں ملک کی نئی حکومت پر کھل کر تنقید کی تھی۔

طالبان نے 20 ستمبر کو اقوام متحدہ سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کے سابق ترجمان سہیل شاہین کو افغانستان کے نئے نمائندے کے طور تسلیم کرلے۔

جس کے بعد طالبان کی حکومت نے اپنے نامزد کردہ نمائندے کی منظوری نہ دینے پر اقوام متحدہ کی کریڈنشلز کمیٹی پر تنقید کی تھی۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا طالبان سے مظاہرین، صحافیوں پر تشدد نہ کرنے کا مطالبہ

یاد رہے کہ طالبان جب 1996 سے 2001 تک افغانستان میں حکمران تھے تو اس وقت بھی اقوام متحدہ میں ان کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا اور ان کی حکومت کو صرف تین ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان نے تسلیم کر رکھا تھا۔

اقوام متحدہ کے لیے طالبان کے امیدوار سہیل شاہین گزشتہ دور حکومت میں اسلام آباد میں نائب سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے اور ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ جلاوطنی میں طالبان کے ترجمان بن گئے تھے کیونکہ وہ انگریزی زبان میں مہارت کی وجہ سے میڈیا میں نمایاں تھے۔

این سی او سی اجلاس کے بعد کےپی، پنجاب میں سردیوں کی چھٹیوں کا اعلان

ایغور مسلمانوں سے بدسلوکی، امریکا نے مزید 8چینی کمپنیوں پر پابندی لگا دی

جاپان: اوساکا میں 8 منزلہ عمارت میں آتشزدگی سے 24 افراد ہلاک