ٹک ٹاک پر فائرنگ، بم حملوں کی دھمکیاں، امریکا کی متعدد ریاستوں میں اسکول بند
معروف ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر فائرنگ اور بم دھماکے کی دھمکیوں کے بعد امریکا بھر میں اسکولوں کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا اور کئی ریاستوں میں اسکول بند بھی کردیے گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق دھمکیاں ملنے کے بعد جمعے کو متعدد ریاستوں میں اسکول بند کردیے گئے جبکہ اکثر میں اسکول انتظامیہ نے سیکیورٹی میں اضافہ کردیا۔
مزید پڑھیں: امریکا: اسکول میں فائرنگ سے 17 طالب علم ہلاک
ایریزونا، نیویارک، کنیٹیکٹ، الینوئس، مونٹانا اور پنسلوانیا میں اسکول انتظامیہ نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ دھمکیوں کی وجہ سے جمعے کو اسکولوں کے باہراضافی پولیس موجود ہو گی۔
ٹک ٹاک پر زیر گردش مبہم پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ اسکولوں پر متعدد بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کے ذریعے فائرنگ ہو گی۔
الینوئس میں اوک پارک اور ریور فاریسٹ کی اسکول انتظامیہ کی جانب سے والدین کو بھیجی گئی ای میل میں کہا گیا کہ ہم خبردر نہیں مطلع کررہے ہیں، ہمیں جمعہ 17دسمبر کو اسکول میں دھماکوں اور شوٹنگ کے خطرے کے حوالے سے وائرل ٹک ٹاک ٹرینڈ آگاہ کیا گیا ہے۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ مقامی پولیس محکمے اسکول کے اطراف احتیاطاً اپنی موجود گی یقینی بنائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: ہائی اسکول میں 15 سالہ لڑکے کی فائرنگ سے 3 طلبہ ہلاک
ٹک ٹاک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم واقعے کی تفتیش کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، ہم دھمکیوں کی افواہوں کو بھی بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم اسکولوں میں ممکنہ پرتشدد حملوں کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہے البتہ ہمیں اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ یہ دھمکیاں ٹک ٹاک کے ذریعے دی گئیں۔
کیلیفورنیا میں کچھ اسکولوں نے دھمکیوں کے بعد احتیاطاً اسکول بند کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
کیلیفورنیا کی گلروئے پولیس نے کہا ہے کہ انہیں سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی دھمکیاں معتبر نہیں البتہ اسکول حکام کا کہنا ہے کہ دھمکیوں کے بعد انہوں نے جمعہ کو شیڈول امتحانات ملتوی کردیے تھے۔
شمالی کیلیفورنیا کے گلروئے ہائی اسکول کے پرنسپل گریگ کپاکو نے کہا کہ جمعہ کو کلاسیں منسوخ کرنے کا فیصلہ لینا بہت مشکل تھا لیکن ہم نے عوام کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں: امریکا: ہائی اسکول میں فائرنگ کرنے والے طالبعلم پر فرد جرم عائد
امریکا میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈز وائرل ہونے کے بعد ہونے والی سرگرمیوں اور طلبا کی جانب سے ان پلیٹ فارم کا معاملہ تاحال حل طلب ہے اور اس ہر ایوان میں بحث کا سلسلہ عرصے سے جاری ہے۔
رواں سال اکتوبر میں ٹیچر کو تھپڑ مارنے کا ٹریڈ وائرس ہوا تھا جس کے بد امریکا کی نیشنل ایجوکیشن ایسوسی ایشن نے فیس بک، ٹوئٹر اور ٹک ٹاک کے مالکوں سے اس معاملے میں فوری مداخلت کی اپیل کی تھی۔
اس کے ماضی میں اسکول میں ہونے والے فائرنگ کے واقعات نے انتظامیہ اور اسکول حکام کو اس معاملے پر سنجیدگی سے نوٹس لینے پر مجبور کردیا تھا۔
امریکا میں 1996 کے ایکٹ کے تحت ٹک ٹاک یا دیگر سوشل میڈیا کمپنیز پر ان کے پلیٹ فارم پر شائع ہونے والی خبروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
اس طرح کی دھمکیوں کے بعد امریکا بھر میں تعلیمی اداروں کی جانب سے شدید برہمی اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: اسکول میں فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سمیت 10 ہلاک
آئیووا اسٹیٹ ایجوکیشن ایسوسی ایشن، آئیووا ایسوسی ایشن آف اسکول بورڈ اور آئیووا کی اسکول انتظامیہ نے اپنے مشترکہ بیان میں اس دھمکی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا چاہے مذاق کے طور پر کیا گیا ہو یا بدنیتی پر مبنی ارادے سے، یہ ناقابل قبول ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہمارے اسکول کے اہلکار ہمارے طلبا کو محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔