کراچی: رکشے میں سوار خاتون کو ہراساں کرنے کے ملزم کو 2ماہ قید کی سزا
کراچی کی مقامی عدالت نے شارع فیصل پر رکشے میں سفر کے دوران خاتون کو ہراساں کرنے کے جرم میں ایک شخص کو مجرم قرار دیتے ہوئے دو ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
رواں سال 18 جولائی کو پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی جس کے بعد مجرم محمد حمزہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: لاہور: رکشہ سوار خواتین کو ہراساں کرنے کے ملزمان کی درخواست ضمانت خارج
جوڈیشل مجسٹریٹ (وسطی) نیاز حسین کاندھرو نے بدھ کو مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پوری کارروائی کے دوران نہ تو واقعے کے مقام اور وقت پر مجرم کی موجودگی سے انکار کیا گیا اور نہ ہی حمزہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کی تردید کی۔
جج نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 294 کے تحت قابل سزا جرم کے ارتکاب پر ایک ماہ قید کی سزا سنائی اور دفعہ 354 کے تحت مزید ایک ماہ قید کی سزا سنائی۔
جج نے دونوں جرائم کے ارتکاب پر ملزم حمزہ پر دس، دس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا اور فیصلہ میں کہا کہ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مجرم کو مزید ایک، ایک ہفتے قید میں رہنا ہو گا۔
جج نیاز حسین کاندھرو نے حمزہ کو دی گئی ضمانت بھی منسوخ کر دی اور سزا سنانے کے بعد ملزم کو جیل بھیج دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: خاتون نے چنگ چی رکشہ ہراسانی کیس میں 4 ملزمان کو شناخت کرلیا
گزشتہ سماعت پر جج نے فریقین کے شواہد اور حتمی دلائل قلمبند کرنے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
پراسیکیوٹر کے دلائل
آج مقدمے کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ رواں سال جولائی میں شکایت کنندہ ایک دوست سے ملنے کے بعد گھر جا رہی تھیں کہ موٹر سائیکل سوار حمزہ نے چھ سے سات موٹرسائیکلوں پر سوار پر دیگر ملزمان کے ہمراہ انہیں پکڑ لیا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ رکشے پر سوار خاتون کو ملزم نے فحش اشارے کیے اور نامناسب جملے کسے جیسے کہ ’آؤ ہماری موٹرسائیکلوں پر بیٹھو‘، شکایت کنندہ نے گواہی دی تھی کہ جب اس نے حمزہ اور اس کے دوستوں کی ویڈیو بنانا شروع کی تو کچھ موٹر سائیکل سوار وہاں سے چلے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مجھے ویڈیو ریکارڈ کرتے ہوئے دیکھ کر حمزہ ناراض ہو گئے اور رکشا روکنے کو کہا لیکن ڈرائیور نے رکشا روکنے سے انکار کردیا۔
مزید پڑھیں: جامعہ کراچی کے پروفیسر کو خاتون استاد کو ہراساں کرنے پر 8 سال قید کی سزا
پراسیکیوٹر نے شکایت کنندہ کی جانب سے بیان کردہ مزید تفصیالت شیئر کرتے ہوئے کہا کہ رکشا ڈرائیور نے اپنی گاڑی اس وقت روکی جب وہ کچھ ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قریب پہنچے تاہم اس موقع پر حمزہ اور اس کے ساتھی فرار ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون نے گھر پہنچنے پر اپنے گھر والوں کو صورتحال سے آگاہ کیا اور اپنے فون سے ریکارڈ کی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی۔
خاتون کی جانب سے ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کیے جانے کے بعد میڈیا اور حکام نے واقعے کا نوٹس لیا تھا، واقعے کے دو دن بعد پولیس حکام متاثرہ خاتون کے گھر گئے تھے اور اس کا بیان ریکارڈ کیا تھا، اس کے بعد واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ حمزہ ویڈیو میں واضح طور پر نظر آرہا ہے اس لیے وہ اس مقدمے کا مجرم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی میں طالبہ کو 'ہراساں' کرنے کی نئی انکوائری
انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے مناسب تحقیقات کے بعد حمزہ کے خلاف قانونی کارروائی کی لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ملزم کو قانون کے مطابق سزا دے۔
دوسری جانب وکیل دفاع نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا موکل بے قصور ہے اور اسے مقدمے میں سزا دی گئی ہے، انہوں نے عدالت سے حمزہ کو بری کرنے کی استدعا کی تھی۔