پاکستان

عمران خان پر الزامات: حکومت کا جسٹس (ر) وجیہ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کا اعلان

عام شہری کی عزت تو کیا وزیراعظم کی عزت بھی محفوظ نہیں،لوگوں کی عزت نفس مجروح کرنے کیلئے باقاعدہ مہمات چلائی جاتی ہیں،فواد چوہدری

عمران خان پر الزامات لگانے پر حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کا اعلان کردیا، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مہم کے ذریعے لوگوں پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، یہاں وزیر اعظم کی عزت محفوظ نہیں ہے، اس وقت پاکستان کے عوام کی عزت نفس ایک طرف اور کچھ لوگوں کے مفادات ایک طرف ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 9 اور 14 پاکستان کے شہریوں کی عزت نفس محفوظ رکھنے کا حق دیتا ہے، لیکن بد قسمتی سے پاکستان کے میڈیا کی جانب سے اس حق کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر عام شہری کی عزت تو کیا وزیر اعظم کی عزت بھی محفوظ نہیں ہے، لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنے کے لیے باقاعدہ مہمات چلائی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے آنے کے بعد نجم سیٹھی نے ایک پروگرام کیا جس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے، اس کے بعدکہا گیا کہ اسلام آباد کے چیف کمشنر کو اس لیے تبدیل کیا گیا تاکہ بنی گالہ کی مرمت کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس وجیہ کا عمران خان کے گھر کے خرچے سے متعلق بیان جھوٹا ہے، شہباز گل

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ جہانگیر ترین عمران خان کا خرچ اٹھاتے ہیں، جب ملک کے وزیر اعظم کے ذاتی مسئلوں کو ٹی وی پر لایا جاسکتا ہے تو ایک عام آدمی کے لیے کیا بعید رہ جاتی ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بول ٹی وی کے پروگرام تبدیلی میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کےسابق رہنما جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا تھا کہ ‘یہ سوچ بالکل غلط ہے کہ عمران خان کوئی دیانت دار آدمی ہے’۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ عمران خان کی صورت حال یہ ہے کہ انہوں نے سالہاسال سے کبھی اپنا گھر خود نہیں چلایا، ابتدا کے اندر جہانگیر ترین والے لوگ 30 لاکھ روپے ماہوار دیا کرتے تھے، ان کا گھر چلانےکے لیے، پھر یہ ہوا کہ 30 لاکھ کے اندر نہیں چلے گا اور 50 لاکھ ماہوار وہاں دینا شروع کردیا’۔

فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ اسی وجہ سے ہم نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قانون کی تجویز دی تھی، جس کے مطابق آزاد اظہار رائے ساتھ ذمہ داری کا فرض بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ دیکھتے ہیں کہ اداروں، افواج ، عدلیہ اور دیگر کے خلاف مہم شروع کی جاتی ہے، یہ سب پاکستان کی ساخت کو کمزور کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: بنی گالا کے گھریلو اخراجات کیلئے ‘ایک پیسہ بھی نہیں دیا’، جہانگیر ترین

وفاقی وزیر کا کہنا تھا عمران خان کو کرکٹ میچز جیتے میں جو انعامات ملے انہوں نے کسی لالچ کے بغیر شوکت خانم ہسپتال کے لیے وقف کیے، وزیراعظم نے اپنے ذاتی خرچ کے لیے کبھی پاکستان کے خزانے پر بوجھ نہیں ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ وجیہہ الدین اور نجم سیٹھی جیسے افراد کا کیا جائے، نجم سیٹھی پر تین سال سےکیس چل رہا ہے لیکن انہوں نے عدالت سے اسٹے لے لیا ہے، سوال یہ ہے کہ ہمارا عدالتی نظام کیا کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ملک کے وزیر اعظم پر اس قسم کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو ملک کے لوگوں اعتماد اٹھ جاتا ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم وجیہہ الدین احمد پر کیس فائل کر رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ ضلعی اور صوبائی سطح خصوصی بینچز قائم کریں تاکہ اس قسم کے کیسز پر فیصلے کے جائیں۔

انہوں نے کہا پی ایم ڈی اے میں تجاویز پیش کی ہیں کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ میڈیا تنظمیں اس قانون کی تکمیل کریں اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا عمل ختم کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا انڈسٹری کی نمائندہ تنظیموں نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مسترد کردیا

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان ٹیلی ویژن کو بھی نوٹس دے رہے ہیں، جنہوں نے الزامات کو مہم کا حصہ بنایا اور اسے نشر کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈیا کے لیے قوانین تشکیل دیے تھے لیکن صحافیوں نے دھرنا دے دیا، اور اب پاکستان کے شہریوں کی عزت نفس ایک طرف اور چند لوگوں کا مفاد ایک طرف ہے، اسے متوازن کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں یہ ’فیک نیوز‘ کا سلسلہ جو ہاتھ سے نکل گیا ہے اس پر سخت قوانین بنائے جائیں۔

کسی شخص کا بیان نشر کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ الزامات پر مبنی بیان چلا دیا جائے سب سے پہلے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے، اس لیے یہ اہم ہے کہ اس پر قانون بنایا جائے۔

سپریم کورٹ نے ملازمین کی برطرفی سے متعلق نظرِ ثانی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا

دنیا بھر میں ریکارڈ 488 صحافی زیر حراست ہیں،عالمی تنظیم

ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر سے 3 منٹ کا کلپ نکالا گیا، ملک دیوالیہ ہونے کے بیان پر شبر زیدی کی وضاحت