پاکستان

جسٹس وجیہ کا عمران خان کے گھر کے خرچے سے متعلق بیان جھوٹا ہے، شہباز گل

یہ سوچ بالکل غلط ہے عمران خان دیانت دار آدمی ہے،گھر چلانے کے لیےجہانگیر ترین والے لوگ50 لاکھ روپے ماہوار دیا کرتے تھے، جسٹس وجیہ

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے عمران خان کے گھر کے خرچے سےمنسلک ان کا بیان جھوٹا اور غیرمنطقی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہباز گل نے کہا کہ ‘ریکارڈ کی درستی، جسٹس وجیہ الدین کا چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے گھر کے خرچے سے منسلک بیان بالکل جھوٹا اور غیر منطقی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس وجیہہ الدین تحریک انصاف سے مستعفی

انہوں نے کہا کہ ‘جو بھی عمران خان کو جانتا ہے وہ ان کی خود داری اور دیانت داری کو جانتا ہے، وجیہ صاحب پارٹی سے ہٹائے جانے کے دکھ میں اکثر ایسے غیر منطقی بیان دیتے رہتے ہیں’۔

شہباز گل نے کہا کہ ‘ایک طرف یہی لوگ جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان چائے کے ساتھ بسکٹ نہیں دیتا اور دوسری طرف یہ بتا رہے ہیں کہ عمران خان کے گھر کا خرچہ 30 لاکھ تھا پھر 50 لاکھ ہو گیا’۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ‘کیا یہ لوگ پاگل ہیں یا دوسرں کو پاگل سمجھتے ہیں، خان کو عزت الله نے دی ہے، ایسے جھوٹوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا’۔

یہ سوچ بالکل غلط ہے کہ عمران خان دیانت دار آدمی ہے، جسٹس وجیہہ

قبل ازیں روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کےسابق رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ‘یہ سوچ بالکل غلط ہے کہ عمران خان کوئی دیانت دار آدمی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان کی صورت حال یہ ہے کہ انہوں نے سالہاسال سے کبھی اپنا گھر خود نہیں چلایا، ابتدا کے اندر جہانگیر ترین والے لوگ 30 لاکھ روپے ماہوار دیا کرتے تھے، ان کا گھر چلانےکے لیے، پھر یہ ہوا کہ 30 لاکھ کے اندر نہیں چلے گا اور 50 لاکھ ماہوار وہاں دینا شروع کردیا’۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس وجیہہ الدین کی پی ٹی آئی رکنیت معطل

جسٹس (ر) وجیہ الدین کا کہنا تھا کہ ‘اب ان کے پاس گاڑی ہو فیول سے بھری ہوئی ہونی چاہیے، ان کی جیب میں پیسہ ہو نہ ہو دوسرے سارے لوگ ادا کرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے والے ہوں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی میں ہمارے ایک ساتھی تھے، جنہوں نے کہا کہ وہ شخص جس کے جوتے کے لیس بھی اپنے نہیں ہیں، وہ اپنے آپ کو ایمان دار کیسے کہہ سکتا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘تو یہ مالی نوعیت کی جو بدعنوانیاں ہیں، یہ مت سمجھیے کہ وہ کوئی دیانت دار آدمی ہے، اس طرح کے بہت سارے لوگ تھے جو پارٹی میں فنڈنگ کیا کرتے تھے، بہت سارے ادارے تھے جو پارٹی میں فنڈنگ کیا کرتے تھے’۔

جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا کہ ‘یہ پیسے جن کا میں نے تذکرہ کیا ہے وہ تو بنی گالا چلانے کے لیے آتے تھے، گھر چلانے کے لیے آتے تھے، یہ پارٹی فنڈنگ کی بات نہیں ہورہی ہے یہ الگ چیز ہے’۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے کہا کہ ’جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین جیسے مسخرے اپنی اہمیت بڑھانے کے لیے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، ان جیسے لوگوں کو ان کے گھر والے بھی نہیں پہچانتے اس لیے ان مسخروں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی‘۔

یاد رہے کہ جسٹس (ر) وجیہ الدین پی ٹی آئی ٹریبونل کے سربراہ تھے جنہوں نے 2013 کے انٹرا پارٹی انتخابات میں دھاندلی کرنے پر جہانگیر ترین، علیم خان، پرویز خٹک اور نادر لغاری کو پارٹی کی رکنیت سے معطل کرنے کی تجویز دی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کی حیثیت سے جسٹس (ر) وجیہ الدین کی سربراہی میں پارٹی انتخابات میں بے ضابطگی کی تفتیش کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان، جسٹس (ر) وجیہہ الدین سے معافی مانگیں'

جسٹس (ر) وجیہ الدین نے 7 نکاتی چارٹر پیش کیا تھا جس میں جہانگیر ترین، پرویز خٹک، علیم خان اور نادر لغاری کو پی ٹی آئی سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پارٹی کو مافیا کی طرح چلایا جارہا ہے اور کوئی انتظامی چیک اینڈ بیلنس موجود نہیں۔

اس ٹریبونل کی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے جسٹس وجیہہ الدین اور پارٹی قیادت میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔

بعد ازاں 2016 میں جسٹس (ر) وجیہ الدین نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے استعفیٰ چیئرمین عمران خان کو ارسال کردیا تھا اور استعفے میں مستعفی ہونے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تھی۔

جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد کا استعفے میں کہنا تھا کہ پارٹی کے ساتھ مزید نہیں چل سکتا تھا، اس لیے استعفیٰ دیا۔

کراچی بچاؤ تحریک کی مخنث خاتون کو تشدد اور ریپ کا نشانہ بنانے کا انکشاف

دوسرا ٹی20: ویسٹ انڈیز کو9 رنز سے شکست، پاکستان کی سیریز میں فیصلہ کن برتری

دنیا کا آخری شخص ہوں گا جو عدلیہ کی بے توقیری کرے، سابق جسٹس شوکت صدیقی