پاکستان

چیئرمین نیب کے تقرر کے سلسلے میں اپوزیشن کا اجلاس آج ہوگا، شاہد خاقان عباسی

حکومت نے آرڈیننس لاکر چیئرمین نیب کی تعیناتی کا نظام بدل دیا ہے، اس میں صدر مملکت ملوث ہیں، رہنما مسلم لیگ (ن)

سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کے حوالے سے حکومت کے آرڈیننس پر اپوزیشن کا مشاورتی اجلاس آج ہوگا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں کوئی جمہوریت ہوتی تو وزیر اعظم آج استعفیٰ دے کر گھر چلے جاتے لیکن ملک میں ایسی کوئی روایت نہیں ہے، یہاں بس کرسیوں سے چمٹنے کی روایت ہے۔

چیئرمین نیب کی تعیناتی کے حوالے سے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے آرڈیننس لاکر چیئرمین نیب کی تعیناتی کا نظام بدل دیا ہے، اس میں صدر مملکت ملوث ہیں، پہلے انہوں نے آرڈیننس پر دستخط کیے پھر دندان سازی سے کچھ وقت نکال کر انہوں نے اپوزیشن کو خط لکھا، اس خط کا جواب دینے کا فیصلہ آج اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں ہوگا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کے بیانیے سے اختلاف، انتخابات میں شکست کی وجہ ناقص حکمت عملی نہیں تھی، شاہد خاقان

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے خوشخبری دی ہے کہ امریکا میں بھی مہنگائی بڑھ رہی ہے لیکن ہم امریکا میں نہیں پاکستان میں رہتے ہیں، وہاں اشیائے خورونوش کی قیمت میں 2 فیصد جبکہ پاکستان میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے، وہاں فی کس آمدنی 20 ہزار ڈالر سے زائد ہے اور پاکستان میں 2 ہزار ڈالر سے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن حکمرانوں کو عوام کی پرواہ نہیں انہیں اقتدار میں آنے کا حق ہے نہ ہی یہاں رہنے کا حق ہے، میں بار بار کہہ چکا ہوں کہ جس دن ہاتھ اٹھے گا حکومت ایک دن بھی نہیں رک پائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بے ساکھیوں پر ہے اور اب یہ بے ساکھیاں ہٹانے کی ضرورت ہے، ملک میں ایک سے بڑھ کر ایک اسکینڈل سامنے آرہا ہے، براڈشیٹ تو چیف جسٹس کا بیان لیکن وہ اعلیٰ عدالتیں جو اقامے کی فیس نہ لینے پر حکومت توڑ دیا کرتی تھی آج خاموش بیٹھی ہیں، کیا یہ انصاف کا دوہرا نظام نہیں ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدلیہ کو چاہیے کہ یہ عوام کا اعتماد بحال کریں، جس ملک میں انصاف کا نظام ختم ہوجائے وہ ملک نہیں چلتا، یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

مزید پڑھیں: 'ہتک آمیز رویہ': پی ٹی آئی کی شاہد خاقان عباسی کی اسپیکر سے تلخ کلامی پر تنقید

مانیٹری پالیسی کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آزاد ہے، حکومت اس کا کچھ نہیں کر سکتی ہے اسٹاک مارکیٹ گر گئی ہے، اور ملک کی سرمایہ کاری آدھی رہ گئی ہے، ڈالر 75 فیصد بڑھ چکا ہے، اسٹیٹ بینک کو جو کرنا ہے کرے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد وہاں آتی ہے جہاں ملک میں کوئی نظام ہوتا ہے، یہاں کوئی نظام نہیں ہے۔

پنجاب میں شہباز شریف کی جانب سے کروائے جانے والے پولیس مقابلوں سے متعلق سوال پر مسلم لیگ (ن) کےرہنما نے کہا کہ جو شخص خود کام نہیں کرتا اس کا یہی طریقہ ہوتا ہے کہ دوسروں پر الزام لگائے، اس حکومت سے گزارش ہے کہ ایک کام بتادیں جو انہوں نے کیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ ان کا کام صرف گالیاں دینا ہے، جو بھی پولیس مقابلے ہوئے ہیں ان کا ریکارڈ موجود ہے، دیکھ سکتے ہیں اور عدالتوں میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نااہل اور کرپٹ حکومت نے 3 سال میں ملک کی مشکلات دگنی کردی، شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ یہ دوسروں کے کاموں کا سہرا اپنے سر سجانے کی کوشش کرتے ہیں، کوئی ایسا منصوبہ نہیں جو انہوں نے شروع کیا ہو، انہوں نے بس منصوبے ختم کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ روز میں وزیر اعظم اسکردو تشریف لے جارہے ہیں اور وہاں مسلم لیگ (ن) کے منصوبے کا افتتاح کریں گے۔

خاتون سے بدتمیزی پر عاطف اسلم میوزک کنسرٹ چھوڑ کر چلے گئے

’کیٹگری سی‘ ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو 31 دسمبر تک وطن واپسی کی اجازت

پولیو ویکسین کی خریداری کیلئے جاپان کی پاکستان کو امداد دینے کی منظوری