دنیا

امریکا: طوفانی بگولوں سے بدترین تباہی، ریاست کینٹکی میں ہنگامی حالت نافذ

بگولوں سے گاڑیاں الٹ گئیں، عمارتیں منہدم اور درخت جڑوں سے اکھڑ گئے، 100 سے زائد افراد کی ہلاکتوں کاخدشہ ہے، رپورٹ

طاقتور ترین طوفانی بگولوں سے ہونے والی خوفناک تباہی کے پیشِ نظر امریکی صدر جو بائیڈن نے ریاست کینٹکی کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کردیا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ یہ تباہی ممکنہ طور پر امریکی تاریخ کے سب سے بڑے طوفانوں میں سے ایک تھی۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کو ہدایت کریں گے کہ اندازہ لگایا جائے کہ اس طوفان کو ہوا دینے میں موسمیاتی تبدیلیوں کا کیا کردار تھا، ساتھ ہی انہوں نے بگولوں کے انتباہ دینے والے نظام پر سوال اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کی متعدد ریاستوں میں بدترین طوفان سے 70 سے زائد افراد ہلاک

خیال رہے کہ امریکا کی 6 ریاستوں میں سلسلہ وار طوفانی بگولوں نے تباہی پھیر دی ہے جس سے اب تک 100 سے زائد افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

ریاست کینٹکی کے ٹاؤن مےفیلڈ میں طوفانی بگولوں سے عمارتیں منہدم، کاریں الٹ گئیں، درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور ہر طرف تباہی کے مناظر چھا گئے، شدید طوفان سے مقامی افراد خوفزدہ اور گہرے صدمے میں آگئے۔

اس غیر معمولی موسمیاتی صورتحال نے کینٹکی کے چھوٹے سے علاقے میں موم بتیوں کی فیکٹری، فائر اسٹیشن اور پولیس تھانے کو تباہ کردیا۔

قریبی ریاست میسوری کا ایک نرسنگ ہوم بھی ان بگولوں کی زد میں آگیا جبکہ ایلینوائے میں ایمازون کمپنی کے ایک گودام میں 6 ورکرز ہلاک ہوگئے۔

کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر نے کہا کہ یہ طوفانی بگولے ریاست کی تاریخ میں سب سے زیادہ تباہ کن تھے۔

مزید پڑھیں:سمندری طوفان 'ائیڈا' امریکی ریاست لوئزیانا سے ٹکرا گیا

انہوں نے کہا کہ شہر مے فیلڈ میں واقع موم بتی فیکٹری میں تقریباً 40 کارکنوں کو ریسکیو کیا گیا، جب یہ فیکٹری ملبے کا ڈھیر بنی اس وقت اس کے اندر تقریباً 110 افراد موجود تھے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملبے تلے پھنسے والوں میں سے کسی کا زندہ بچنا معجزہ ہوگا۔

گورنر کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی زندگی میں ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی جسے مجھے الفاظ میں بیان کرنا بھی مشکل ہورہا ہے‘، کینٹیکی میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے بڑھنے کا امکان ہے۔

اینڈی بیشیر نے بتایا کہ بحالی میں مدد کے لیے نیشنل گارڈ کے 189 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اور ریسکیو کاموں میں زیادہ توجہ مے فیلڈ کے بڑے حصے پر دی جائے گی جس کی آبادی 10 ہزار ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو اور تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہر کے وسطی علاقے میں اینٹوں کی عمارتیں منہدم اور پارک کی گئی کاریں تقریباً ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔

بگولوں نے تاریخی گریوز کاؤنٹی کورٹ ہاؤس کے مینار کو بھی گرا دیا گیا اور قریبی فرسٹ یونائیٹڈ میتھوڈسٹ چرچ جزوی طور پر منہدم ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ریاست میں طوفان سے 10 بچوں سمیت 12 افراد ہلاک

مے فیلڈ کے فائر چیف جرمی کریسن نے بتایا کہ موم بتی کی فیکٹری مڑی ہوئی دھاتوں، اسٹیل اور مشینری کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی اور امدادی کارکنوں کو زندہ بچنے والوں تک پہنچنے کے لیے لاشوں پر سے رینگ کر جانا پڑا۔

طوفان کا آغاز ارکنساس سے ہوا جو میسوری اور ٹینسی سے ہوتا کینٹکی تک آپہنچا۔

ایلینائے یونیرسٹٹی کے ایک پروفیسر نے کہا کہ غیر معمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت اور نمی نے سال کے اس وقت اس طرح کے انتہائی موسمی حالات کا ماحول پیدا کیا، یہ ایک تاریخی واقعہ ہے‘۔

آئی ایچ سی کے معزول جج نے وکلالت کا فیصلہ کرلیا

بھارتی وزیر اعظم کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک

وزیراعظم عمران خان نے گوادر میں جاری احتجاج کا نوٹس لے لیا