دنیا

جمہوریت کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے، برطانوی وزیر خارجہ

ہمیں کم آمدن والے ممالک کا اپنے دشمنوں پر ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں پر انحصار کم کرنا ہو گا، میڈیا سے گفتگو

برطانوی سیکریٹری خارجہ لِز ٹرس نے کہا ہے کہ مغرب اور اس کے اتحادیوں کو آزادی اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دولت مند ممالک کے گروپ سے تعلق رکھنے والے گروپ جی-7 کے وزرائے خارجہ اور ترقیاتی وزرا کا شمال مغربی انگلینڈ کے شہر لیورپول میں دو روزہ اجلاس جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے چینی آرٹیفشل انٹیلیجنس فرم پر پابندی لگا دیں

حکام کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین کی سرحد پر فوجوں کی تعیناتی اس اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوگی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اجلاس میں چین کا مقابلہ کرنے، ایران کے جوہری عزائم کو محدود اور فوجی حکمرانی والے میانمار میں بحران سے نمٹنے پر بات چیت ہو گی۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اس اجلاس میں شرکت کے کے لیے جمعے کو انگلینڈ پہنچے اور انہوں نے اجلاس کے موقع پر ٹرس اور جرمنی کی نئی وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کے ساتھ گفتگو کی۔

بلنکن اگلے ہفتے جنوب مشرقی ایشیا کے دورے پر روانہ ہوں گے جس کا مقصد چین کے ساتھ کھڑے ہونے کی امریکا کی حکمت عملی کے حوالے سے خطے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے وزرا اتوار کو پہلی بار سربراہی اجلاس میں شامل ہوں گے جس میں کووِڈ ویکسین، مالیات اور صنفی مساوات سمیت دیگر امور پر بات چیت کی جائے گی۔

کوریا، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور بھارت اجلاس میں برطانیہ کے مہمان کے طور پر شرکت کریں گے جبکہ وبائی امراض اور اومیکرون کی وجہ سے متعدد شرکا اجلاس میں آن لائن حصہ لیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے روس پر نئی پابندیاں عائد کردیں، 10 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم

ٹرس نے اجلاس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ہفتے کے آخر میں دنیا کی سب سے بااثر جمہوریتیں جارحیت کر کے آزادی کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت مؤقف اختیار کریں گی اور یہ واضح پیغام دیں گی کہ ہم اس محاذ پر متحد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتی ہوں کہ جی۔7 ممالک تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور سیکیورٹی جیسے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنائیں تاکہ ہم دنیا بھر میں آزادی اور جمہوریت کا دفاع کر سکیں۔

ڈومینک راب کی جگہ اہم ترین منصب سنبھالنے والی ٹرس نے یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد بدھ کو خارجہ پالیسی پر اپنا پہلا بڑا خطاب کیا تھا۔

انہوں نے روس کو خبردار کیا تھا کہ یوکرین پر حملہ کرنا ایک سٹریٹجک غلطی ہو گی۔

دریں اثنا، بیجنگ کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی جارحیت اور مبینہ طور پر ملک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی جی۔7 اجلاس میں کھل کر بات کی گئی۔

واضح رہے کہ رواں سال جون میں ہونے والے اجلاس میں بائیڈن نے عالمی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں چین اور روس دونوں کے خلاف مضبوط اجتماعی مؤقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا اور رواں ہفتے امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے 2022 میں بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

ٹرس نے کہا ہے کہ مغرب کو توانائی سے لے کر ٹیکنالوجی تک مختلف شعبوں میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے ان کے مخالفین پر بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک انحصار کو ختم کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ کے مطابق سربراہی اجلاس میں وہ شرکا پر زور دیں گی کہ وہ انہیں انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے منصوبوں کے لیے مزید مالی مدد فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ جی۔7 ممالک اور ان کے اتحادیوں کو چین جیسی "غیر منڈی کی معیشتوں سے غیر پائیدار قرضوں کا متبادل" پیش کرنا چاہیے۔

امریکا کی متعدد ریاستوں میں بدترین طوفان سے 70 سے زائد افراد ہلاک

ارجنٹینا کے عظیم فٹ بالر میراڈونا کی چرائی گئی قیمتی گھڑی بھارت سےبرآمد

کے پی بلدیاتی انتخابات: اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس جاری، مبینہ آڈیو کی رپورٹ بھی طلب